Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی غزل

    بات بس سے نکل چلی ہے

    بات بس سے نکل چلی ہے دل کی حالت سنبھل چلی ہے اب جنوں حد سے بڑھ چلا ہے اب طبیعت بہل چلی ہے اشک خوناب ہو چلے ہیں غم کی رنگت بدل چلی ہے یا یوں ہی بجھ رہی ہیں شمعیں یا شب ہجر ٹل چلی ہے لاکھ پیغام ہو گئے ہیں جب صبا ایک پل چلی ہے جاؤ اب سو رہو ستارو درد کی رات ڈھل چلی ہے

    مزید پڑھیے

    کچھ محتسبوں کی خلوت میں کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے

    کچھ محتسبوں کی خلوت میں کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے ہم بادہ کشوں کے حصے کی اب جام میں کم تر جاتی ہے یوں عرض و طلب سے کم اے دل پتھر دل پانی ہوتے ہیں تم لاکھ رضا کی خو ڈالو کب خوئے ستم گر جاتی ہے بیداد گروں کی بستی ہے یاں داد کہاں خیرات کہاں سر پھوڑتی پھرتی ہے ناداں فریاد جو در در جاتی ...

    مزید پڑھیے

    قرض نگاہ یار ادا کر چکے ہیں ہم

    قرض نگاہ یار ادا کر چکے ہیں ہم سب کچھ نثار راہ وفا کر چکے ہیں ہم کچھ امتحان دست جفا کر چکے ہیں ہم کچھ ان کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں ہم اب احتیاط کی کوئی صورت نہیں رہی قاتل سے رسم و راہ سوا کر چکے ہیں ہم دیکھیں ہے کون کون ضرورت نہیں رہی کوئے ستم میں سب کو خفا کر چکے ہیں ہم اب اپنا ...

    مزید پڑھیے

    یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ

    یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ یوں فضا مہکی کہ بدلا مرے ہم راز کا رنگ سایۂ چشم میں حیراں رخ روشن کا جمال سرخیٔ لب میں پریشاں تری آواز کا رنگ بے پیے ہوں کہ اگر لطف کرو آخر شب شیشۂ مے میں ڈھلے صبح کے آغاز کا رنگ چنگ و نے رنگ پہ تھے اپنے لہو کے دم سے دل نے لے بدلی تو مدھم ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے

    ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے تم سے تھے جتنے استعارے تھے تیرے قول و قرار سے پہلے اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے جب وہ لعل و گہر حساب کیے جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے میرے دامن میں آ گرے سارے جتنے طشت فلک میں تارے تھے عمر جاوید کی ...

    مزید پڑھیے

    دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں

    دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبہ میں صنم آتے ہیں ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں رقص مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیران حرم آتے ہیں کچھ ہمیں کو نہیں احسان اٹھانے کا دماغ وہ تو جب آتے ہیں مائل بہ کرم ...

    مزید پڑھیے

    گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے

    گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز کبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی تمہارے نام پہ آئیں گے غم گسار چلے جو ہم پہ ...

    مزید پڑھیے

    آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے

    آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے اس کے بعد آئے جو عذاب آئے بام مینا سے ماہتاب اترے دست ساقی میں آفتاب آئے ہر رگ خوں میں پھر چراغاں ہو سامنے پھر وہ بے نقاب آئے عمر کے ہر ورق پہ دل کی نظر تیری مہر و وفا کے باب آئے کر رہا تھا غم جہاں کا حساب آج تم یاد بے حساب آئے نہ گئی تیرے غم کی سرداری دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5