Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی غزل

    کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی

    کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی کب جان لہو ہوگی کب اشک گہر ہوگا کس دن تری شنوائی اے دیدۂ تر ہوگی کب مہکے گی فصل گل کب بہکے گا مے خانہ کب صبح سخن ہوگی کب شام نظر ہوگی واعظ ہے نہ زاہد ہے ناصح ہے نہ قاتل ہے اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ...

    مزید پڑھیے

    شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی

    شام فراق اب نہ پوچھ آئی اور آ کے ٹل گئی دل تھا کہ پھر بہل گیا جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی بزم خیال میں ترے حسن کی شمع جل گئی درد کا چاند بجھ گیا ہجر کی رات ڈھل گئی جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی دل سے تو ہر معاملہ کر کے چلے تھے صاف ہم کہنے میں ان ...

    مزید پڑھیے

    اب کے برس دستور ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے

    اب کے برس دستور ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے جو قاتل تھے مقتول ہوئے جو صید تھے اب صیاد ہوئے پہلے بھی خزاں میں باغ اجڑے پر یوں نہیں جیسے اب کے برس سارے بوٹے پتہ پتہ روش روش برباد ہوئے پہلے بھی طواف شمع وفا تھی رسم محبت والوں کی ہم تم سے پہلے بھی یہاں منصورؔ ہوئے فرہادؔ ہوئے اک ...

    مزید پڑھیے

    رہ خزاں میں تلاش بہار کرتے رہے

    رہ خزاں میں تلاش بہار کرتے رہے شب سیہ سے طلب حسن یار کرتے رہے خیال یار کبھی ذکر یار کرتے رہے اسی متاع پہ ہم روزگار کرتے رہے نہیں شکایت ہجراں کہ اس وسیلے سے ہم ان سے رشتۂ دل استوار کرتے رہے وہ دن کہ کوئی بھی جب وجہ انتظار نہ تھی ہم ان میں تیرا سوا انتظار کرتے رہے ہم اپنے راز پہ ...

    مزید پڑھیے

    ''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر'' (ردیف .. ر)

    ''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر'' چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر گاہ جلتی ہوئی گاہ بجھتی ہوئی شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر پھر صبا سایۂ شاخ گل کے تلے کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر جو نہ آیا اسے کوئی زنجیر در ہر صدا پر بلاتی رہی رات ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش ماضی مٹے مٹے سے

    کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش ماضی مٹے مٹے سے وہ آزمائش دل و نظر کی وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے کبھی کبھی آرزو کے صحرا میں آ کے رکتے ہیں قافلے سے وہ ساری باتیں لگاؤ کی سی وہ سارے عنواں وصال کے سے نگاہ و دل کو قرار کیسا نشاط و غم میں کمی کہاں کی وہ جب ملے ہیں تو ان سے ہر بار کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر حقیقت مجاز ہو جائے

    ہر حقیقت مجاز ہو جائے کافروں کی نماز ہو جائے دل رہین نیاز ہو جائے بیکسی کارساز ہو جائے منت چارہ ساز کون کرے درد جب جاں نواز ہو جائے عشق دل میں رہے تو رسوا ہو لب پہ آئے تو راز ہو جائے لطف کا انتظار کرتا ہوں جور تا حد ناز ہو جائے عمر بے سود کٹ رہی ہے فیضؔ کاش افشائے راز ہو جائے

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں

    تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں حدیث یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے جو اب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں صبا سے کرتے ہیں غربت نصیب ذکر وطن تو چشم صبح میں آنسو ابھرنے لگتے ...

    مزید پڑھیے

    اب جو کوئی پوچھے بھی تو اس سے کیا شرح حالات کریں

    اب جو کوئی پوچھے بھی تو اس سے کیا شرح حالات کریں دل ٹھہرے تو درد سنائیں درد تھمے تو بات کریں شام ہوئی پھر جوش قدح نے بزم حریفاں روشن کی گھر کو آگ لگائیں ہم بھی روشن اپنی رات کریں قتل دل و جاں اپنے سر ہے اپنا لہو اپنی گردن پہ مہر بہ لب بیٹھے ہیں کس کا شکوہ کس کے ساتھ کریں ہجر میں ...

    مزید پڑھیے

    دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

    دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے بھولے سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5