Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی غزل

    ہم مسافر یوں ہی مصروف سفر جائیں گے

    ہم مسافر یوں ہی مصروف سفر جائیں گے بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے کس قدر ہوگا یہاں مہر و وفا کا ماتم ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے جوہری بند کئے جاتے ہیں بازار سخن ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے نعمت زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں مر جائیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوف خدا گیا

    وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوف خدا گیا وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیال روز جزا گیا جو نفس تھا خار گلو بنا جو اٹھے تھے ہاتھ لہو ہوئے وہ نشاط آہ سحر گئی وہ وقار دست دعا گیا نہ وہ رنگ فصل بہار کا نہ روش وہ ابر بہار کی جس ادا سے یار تھے آشنا وہ مزاج باد صبا گیا جو طلب پہ عہد ...

    مزید پڑھیے

    آج یوں موج در موج غم تھم گیا اس طرح غم زدوں کو قرار آ گیا

    آج یوں موج در موج غم تھم گیا اس طرح غم زدوں کو قرار آ گیا جیسے خوشبوئے زلف بہار آ گئی جیسے پیغام دیدار یار آ گیا جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم رو بہ رو پھر سر رہ گزار آ گیا صبح فردا کو پھر دل ترسنے لگا عمر رفتہ ترا اعتبار آ گیا رت بدلنے لگی رنگ دل دیکھنا رنگ گلشن سے اب حال کھلتا ...

    مزید پڑھیے

    وفائے وعدہ نہیں وعدۂ دگر بھی نہیں

    وفائے وعدہ نہیں وعدۂ دگر بھی نہیں وہ مجھ سے روٹھے تو تھے لیکن اس قدر بھی نہیں برس رہی ہے حریم ہوس میں دولت حسن گدائے عشق کے کاسے میں اک نظر بھی نہیں نہ جانے کس لیے امیدوار بیٹھا ہوں اک ایسی راہ پہ جو تیری رہ گزر بھی نہیں نگاہ شوق سر بزم بے حجاب نہ ہو وہ بے خبر ہی سہی اتنے بے خبر ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا

    یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا پھر آج کس نے سخن ہم سے غائبانہ کیا غم جہاں ہو رخ یار ہو کہ دست عدو سلوک جس سے کیا ہم نے عاشقانہ کیا تھے خاک راہ بھی ہم لوگ قہر طوفاں بھی سہا تو کیا نہ سہا اور کیا تو کیا نہ کیا خوشا کہ آج ہر اک مدعی کے لب پر ہے وہ راز جس نے ہمیں راندۂ زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    تری امید ترا انتظار جب سے ہے

    تری امید ترا انتظار جب سے ہے نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے ہوا ہے جب سے دل ناصبور بے قابو کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے اگر شرر ہے تو بھڑکے جو پھول ہے تو کھلے طرح طرح کی طلب تیرے رنگ لب سے ہے کہاں گئے ...

    مزید پڑھیے

    کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہات میں تیرا ہات نہیں

    کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہات میں تیرا ہات نہیں صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں مشکل ہیں اگر حالات وہاں دل بیچ آئیں جاں دے آئیں دل والو کوچۂ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم

    یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم ترا حسن دست عیسیٰ تری یاد روئے مریم دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم سر کوئے دل فگاراں شب آرزو کا عالم تری دید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں وہ چمن جہاں گری ہے ترے گیسوؤں کی شبنم یہ عجب قیامتیں ہیں ترے رہ گزر میں گزراں نہ ہوا کہ مر ...

    مزید پڑھیے

    عشق منت کش قرار نہیں

    عشق منت کش قرار نہیں حسن مجبور انتظار نہیں تیری رنجش کی انتہا معلوم حسرتوں کا مری شمار نہیں اپنی نظریں بکھیر دے ساقی مے بہ اندازۂ خمار نہیں زیر لب ہے ابھی تبسم دوست منتشر جلوۂ بہار نہیں اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں ورنہ تجھ سے تو مجھ کو پیار نہیں چارۂ انتظار کون کرے تیری نفرت ...

    مزید پڑھیے

    ہمت التجا نہیں باقی

    ہمت التجا نہیں باقی ضبط کا حوصلہ نہیں باقی اک تری دید چھن گئی مجھ سے ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی اپنی مشق ستم سے ہاتھ نہ کھینچ میں نہیں یا وفا نہیں باقی تیری چشم الم نواز کی خیر دل میں کوئی گلا نہیں باقی ہو چکا ختم عہد ہجر و وصال زندگی میں مزا نہیں باقی

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5