گو تار عنکبوت آیا نہیں اب تک گمانوں میں
گو تار عنکبوت آیا نہیں اب تک گمانوں میں مگر کچھ مکڑیوں کی سرسراہٹ سی ہے کانوں میں زمیں زادوں کو اب مٹی سے تو وابستہ رہنے دو خدارا فصل نو کا ذوق رہنے دو کسانوں میں سروں سے آسماں بھی کیا ہٹایا جانے والا ہے شبیہیں مہر و مہ کی ٹانکتے ہو کیوں مکانوں میں ذرا ٹھہرو اگے گی بھوک بھی ...