Azhar Faragh

اظہر فراغ

پاکستان کی نئی نسل کے مشہور شاعر، ’میں کسی داستان سے ابھروں گا‘ کے نام سے شعری مجموعہ شائع ہوا

A famous Pakistani poet of the younger generation; published a collection Main Kisi Daastaan se Ubhrunga.

اظہر فراغ کی غزل

    دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو

    دوش دیتے رہے بیکار ہی طغیانی کو ہم نے سمجھا نہیں دریا کی پریشانی کو یہ نہیں دیکھتے کتنی ہے ریاضت کس کی لوگ آسان سمجھ لیتے ہیں آسانی کو بے گھری کا مجھے احساس دلانے والے تو نے برتا ہے مری بے سر و سامانی کو شرمساری ہے کہ رکنے میں نہیں آتی ہے خشک کرتا رہے کب تک کوئی پیشانی کو جیسے ...

    مزید پڑھیے

    کوششیں کر کے دل برا کیا تھا

    کوششیں کر کے دل برا کیا تھا اس پرندے کو جب رہا کیا تھا کم اذیت میں جان چھوٹ گئی اپنے قاتل سے مشورہ کیا تھا خاک سے جتنا زہر جذب کیا اپنی شاخوں سے رونما کیا تھا میں نے اک دن بٹھا کے بچوں کو اپنے اجداد کا گلا کیا تھا ہم سے سرزد ہوا تھا کار خیر کیا بتائیں کہ ہم نے کیا کیا تھا ویسے ...

    مزید پڑھیے

    گویا ہر کام مصلحت کے ساتھ

    گویا ہر کام مصلحت کے ساتھ خودکشی بھی مشاورت کے ساتھ تم نے پھول ابتدا میں دیکھا تھا اب کھلا ہے نئی پرت کے ساتھ علم تھا غار کی طوالت کا صرف کی روشنی بچت کے ساتھ ہے الگ فیض ہم درختوں کا راستوں کی مناسبت کے ساتھ جیسے دیوان میرؔ پڑھتے ہو دل بھی پڑھتے ہو کیا لغت کے ساتھ آخری ساعتوں ...

    مزید پڑھیے

    رات کی آغوش سے مانوس اتنے ہو گئے

    رات کی آغوش سے مانوس اتنے ہو گئے روشنی میں آئے تو ہم لوگ اندھے ہو گئے آنگنوں میں دفن ہو کر رہ گئی ہیں خواہشیں ہاتھ پیلے ہوتے ہوتے رنگ پیلے ہو گئے بھیڑ میں گم ہو گئے ہم اپنی انگلی چھوڑ کر منفرد ہونے کی دھن میں اوروں جیسے ہو گئے زندہ رہنے کے لئے کچھ بے حسی درکار تھی سوچتے رہنے سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سلسلہ نہیں جاوداں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی

    کوئی سلسلہ نہیں جاوداں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی میں تو ہر طرح سے ہوں رائیگاں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی مرے ہم نفس تو چراغ تھا تجھے کیا خبر مرے حال کی کہ جیا میں کیسے دھواں دھواں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی نہ ترا وصال وصال تھا نہ تری جدائی جدائی ہے وہی حالت دل بد گماں ترے ساتھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    اس لب کی خامشی کے سبب ٹوٹتا ہوں میں

    اس لب کی خامشی کے سبب ٹوٹتا ہوں میں دست دعا میں رکھا ہوا آئنہ ہوں میں اب جا کے ہو سکے گی محبت وثوق سے خود سے بچھڑتے وقت کسی سے ملا ہوں میں آباد ہے خزانے کی افواہ سے وجود متروک جنگلوں کا کوئی راستہ ہوں میں دستار کاغذی ہے فضیلت ہے نام کی چھوٹوں کی مہربانی سے گھر میں بڑا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے

    بھنور سے یہ جو مجھے بادبان کھینچتا ہے ضرور کوئی ہواؤں کے کان کھینچتا ہے کسی بدن کی سیاحت نڈھال کرتی ہے کسی کے ہاتھ کا تکیہ تھکان کھینچتا ہے نشست کے تو طلب گار ہی نہیں ہم لوگ ہمارے پاؤں سے کیوں پائیدان کھینچتا ہے بدل کے دیکھ چکی ہے رعایا صاحب تخت جو سر قلم نہیں کرتا زبان ...

    مزید پڑھیے

    اک جیسا برتاؤ ہو کیسے کچے سچ اور جھوٹ کے ساتھ

    اک جیسا برتاؤ ہو کیسے کچے سچ اور جھوٹ کے ساتھ کوئی قطار میں لگ کر آیا کوئی پیراشوٹ کے ساتھ اس نے بھی کم وقت لگایا آج اپنی تیاری میں میں بھی میچ نہیں کر پایا ٹائی اس کے سوٹ کے ساتھ میرا عشق تو خیر مری محرومی کا پروردہ تھا کیا معلوم تھا وہ بھی دے گا میرا اتنا ٹوٹ کے ساتھ ہوتے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    ورنہ زخمی کوئی رہ گیر نہیں ہو سکتا

    ورنہ زخمی کوئی رہ گیر نہیں ہو سکتا اس کماندار کا یہ تیر نہیں ہو سکتا سایہ داری کی روایت کا اگر پاس رکھیں پھر کھجوروں کا تو شہتیر نہیں ہو سکتا دفن ہیں ہاتھ ہمارے اسی ملبے میں کہیں یہ خرابہ کبھی تعمیر نہیں ہو سکتا کیا ستم ہے کہ بچھڑ کر ترا پھر سے ملنا وجہ تبدیلیٔ تقدیر نہیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہنسنے ہنسانے پڑھنے پڑھانے کی عمر ہے

    ہنسنے ہنسانے پڑھنے پڑھانے کی عمر ہے یہ عمر کب ہمارے کمانے کی عمر ہے لے آئی چھت پہ کیوں مجھے بے وقت کی گھٹن تیری تو خیر بام پہ آنے کی عمر ہے تجھ سے بچھڑ کے بھی تجھے ملتا رہوں گا میں مجھ سے طویل میرے زمانے کی عمر ہے اولاد کی طرح ہے محبت کا مجھ پہ حق جب تک کسی کا بوجھ اٹھانے کی عمر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2