اہنسا کی پہلی سنہری کرن
خراماں خراماں چلی آ رہی ہے نگاہوں پہ اک حسن سے چھا رہی ہے ہر اک گام پر نور بکھرا رہی ہے افق پر وہ پرچم کو لہرا رہی ہے اہنسا کی پہلی سنہری کرن ملی کیمیا گر کو آخر وہ بوٹی کہ جس سے علائق کی زنجیر ٹوٹی شب تار میں جیسے مہتاب چھوٹی تجلی کے پردے سے پھوٹی وہ پھوٹی اہنسا کی پہلی ...