چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی
چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی دل ڈوبنے لگا تو ابھارا کبھی کبھی ہر چند اشک یاس جب امڈے تو پی گئے چمکا فلک پہ ایک ستارا کبھی کبھی میں نے تو ہونٹ سی لیے اس دل کو کیا کروں بے اختیار تم کو پکارا کبھی کبھی زہر الم کی اور بڑھانے کو تلخیاں بے مہریوں کے ساتھ مدارا کبھی ...