Asar Lakhnavi

اثر لکھنوی

دبستان لکھنو کے متاخرین شاعروں میں ممتاز،مخصوص لکھنوی طرز کے لیے معروف،ایڈیشنل کمشنر،ایجوکیشن منسٹر،ہوم منسٹر اور حکومت کشمیر میں کارگزار وزیر اعظم

Prominent among the later poets of Lucknow School, known for his individual signature. Also served as Additional Commissioner, Education Minister, Home Minister, and officiating Prime Minster in the Government of Kashmir.

اثر لکھنوی کی غزل

    چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی

    چپکے سے نام لے کے تمہارا کبھی کبھی دل ڈوبنے لگا تو ابھارا کبھی کبھی ہر چند اشک یاس جب امڈے تو پی گئے چمکا فلک پہ ایک ستارا کبھی کبھی میں نے تو ہونٹ سی لیے اس دل کو کیا کروں بے اختیار تم کو پکارا کبھی کبھی زہر الم کی اور بڑھانے کو تلخیاں بے مہریوں کے ساتھ مدارا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بھولے افسانے وفا کے یاد دلواتے ہوئے

    بھولے افسانے وفا کے یاد دلواتے ہوئے تم تو آئے اور دل کی آگ بھڑکاتے ہوئے موج مے بل کھا گئی گل کو جمائی آ گئی زلف کو دیکھا جو اس عارض پہ لہراتے ہوئے بے مروت یاد کر لے اب تو مدت ہو گئی تیری باتوں سے دل مضطر کو بہلاتے ہوئے نیند سے اٹھ کر کسی نے اس طرح آنکھیں ملیں صبح کے تارے کو دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گزر گئی

    جھپکی ذرا جو آنکھ جوانی گزر گئی بدلی کی چھاؤں تھی ادھر آئی ادھر گئی مشاطۂ بہار عجب گل کتر گئی منہ بند جو کلی تھی کھلی اور سنور گئی پیش جمال یار کرن آفتاب کی شرما کے چاہتی تھی کہ پلٹے بکھر گئی مل کے بھبھوت چہرے پہ تاروں کی چھاؤں کا دھونی رمائے در پہ یہ کس کے سحر گئی کیا جانے ...

    مزید پڑھیے

    صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن

    صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن خونیں جگران چاک دامن پیغام بہار دے رہی ہے داغوں کی جھلک دلوں کی الجھن رقصاں ہے نسیم برگ گل پر شبنم میں ہے گھنگھروؤں کی چھن چھن غنچوں کے بدن میں سنسنی ہے مستی میں چھوا صبا نے دامن دل کش نہ ہو کیوں کلام اثرؔ کا سیکھا ہے یہ اس نے میرؔ سے فن

    مزید پڑھیے

    نوید وصل یار آئے نہ آئے

    نوید وصل یار آئے نہ آئے برابر ہے بہار آئے نہ آئے تجھے کرنا ہے جو کچھ آج کر لے کہ پھر یہ روزگار آئے نہ آئے کئے جا درد دل اے نامرادی کسی کو اعتبار آئے نہ آئے کوئی پرساں نہ ہو جب حال بد کا تمنا سوگوار آئے نہ آئے جو وہ بالفرض ہو پرسش پہ مائل دل بسمل قرار آئے نہ آئے ستم سے جب تلافی ...

    مزید پڑھیے

    نگہ شوق کو یوں آئنہ سامانی دے

    نگہ شوق کو یوں آئنہ سامانی دے عشق کو حسن بنا حسن کو حیرانی دے دل نوازی میں بھی ایذا ہے محبت کی قسم تجھ کو فرصت جو کبھی شغل ستم رانی دے کچھ تری چشم سخن ساز کا ایما نہ کھلا لب مے نوش کو تکلیف گل افشانی دے پھول وہ ہے جو میسر چڑھے یہ سنتا تھا اب کھلا دل کی رہ عشق میں قربانی دے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    آہ سے جب دل میں ڈوبے تیر ابھارے جائیں گے

    آہ سے جب دل میں ڈوبے تیر ابھارے جائیں گے دیکھ لینا دور تک اڑ کر شرارے جائیں گے موج طوفاں کو جنہوں نے چیرنا سیکھا نہیں اس کنارے سے بھلا کیا اس کنارے جائیں گے اتنی ہی رنگین ہوتی جائے گی اپنی نظر جس قدر تیرے تصور کو سنوارے جائیں گے کچھ نہ کچھ ہو ہی رہے گا درد مندی کا مآل جان کے ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح کھلتے ہیں نغموں کے چمن سمجھا تھا میں

    کس طرح کھلتے ہیں نغموں کے چمن سمجھا تھا میں ساز ہستی پر تجھے جب زخمہ زن سمجھا تھا میں کیا خبر تھی ہم نوا ہو جائیں گے صیاد کے باغ کا اپنے جنہیں سرو و سمن سمجھا تھا میں قیدیٔ بے خانماں زنداں سے چھوٹے بھی اگر اور کچھ بڑھ جائیں گے رنج و محن سمجھا تھا میں تابع گردش ہیں کس کے انقلابات ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں

    عشق کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں یوسف دل کا خریدار کہاں سے لاؤں سنتے ہی نغموں کی اک لہر رگوں میں دوڑے میں تری شوخئ گفتار کہاں سے لاؤں وہی شوریدہ سری ہے وہی ایذا طلبی عشق میں جادۂ ہموار کہاں سے لاؤں ہو گئیں آنکھوں سے وہ مست نگاہیں اوجھل عشرت خانۂ خمار کہاں سے لاؤں دل کی دھڑکن ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ہر پھول سناتا تھا فسانہ تیرا (ردیف .. م)

    مجھ کو ہر پھول سناتا تھا فسانہ تیرا تیرے دامن کی قسم اپنے گریباں کی قسم گونجتا رہتا تھا اک نغمہ مرے کانوں میں تپش آہنگیٔ مضراب رگ جاں کی قسم التفات نگہ ناز کا سودا تھا کبھی ختم وہ دور ہوا گردش دوراں کی قسم اب نہ وہ دل ہے نہ وہ ولولۂ عرض نیاز ہاتھ سے چھوٹے ہوئے گوشۂ داماں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3