Amir Hamza Saqib

امیر حمزہ ثاقب

نئی نسل کے ممتاز شاعر

One of the prominent new generation Indian Urdu poets.

امیر حمزہ ثاقب کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    علی سردار جعفری کی میر شناسی کے چند پہلو

    محمد حسن عسکری کا شمار ہمارے ان ناقدین میں ہوتا ہے جن کا اسلوبِ تنقید اپنے بعض تحفظات و تعصبات کے باوجود آج بھی بے حد بامعنی اور وقیع ہے۔ انھوں نے اپنے ایک مضمون ’’مزے دار شاعر‘‘ میں قاری اور شاعر کے مابین موافقت و ناموافقت، تسکین و عدم تسکین کے سیاق میں میر ؔ کے متعلق بڑی ...

    مزید پڑھیے

14 غزل (Ghazal)

    گرد باد شرار ہیں ہم لوگ

    گرد باد شرار ہیں ہم لوگ کس کے جی کا غبار ہیں ہم لوگ آ کہ حاصل ہو ناز عز و شرف آ تری رہ گزار ہیں ہم لوگ بے کجاوہ ہے ناقۂ دنیا اور زخمی سوار ہیں ہم لوگ جبر کے باب میں فروزاں ہیں حاصل اختیار ہیں ہم لوگ پھر بدن میں تھکن کی گرد لیے پھر لب جوئے بار ہیں ہم لوگ باد صرصر کبھی تو باد ...

    مزید پڑھیے

    میراث بے بہا بھی بچائی نہ جا سکی

    میراث بے بہا بھی بچائی نہ جا سکی اک ذلت وفا تھی اٹھائی نہ جا سکی وعدوں کی رات ایسی گھنی تھی سیاہ تھی قندیل اعتبار بجھائی نہ جا سکی چاہا تھا تم پہ واریں گے لفظوں کی کائنات یہ دولت سخن بھی کمائی نہ جا سکی وہ سحر تھا کہ رنگ بھی بے رنگ تھے تمام تصویر یار ہم سے بنائی نہ جا سکی ہم ...

    مزید پڑھیے

    خوش آمدید کہتا گلوں کا جہان تھا

    خوش آمدید کہتا گلوں کا جہان تھا اک دشت بے اماں مگر درمیان تھا میری برہنہ پشت تھی کوڑوں سے سبز و سرخ گورے بدن پہ اس کے بھی نیلا نشان تھا کس خیمۂ ملال میں راتیں بسر ہوئیں کس غم کدے پہ مہرباں نامہربان تھا روشن الاؤ ہوتے ہی آیا ترنگ میں وہ قصہ گو خود اپنے میں اک داستان تھا اس سمت ...

    مزید پڑھیے

    صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں

    صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں تمہارے واسطے کیا کیا سخن بناتے ہیں سنان و تیر کی لذت لہو میں رم کرے ہے ہم اپنے آپ کو کس کا ہرن بناتے ہیں یہ دھج کھلاتی ہے کیا گل ذرا پتا تو چلے کہ خاک پا کو تری پیرہن بناتے ہیں وہ گل عذار ادھر آئے گا سو داغوں سے ہم اپنے سینے کو رشک چمن بناتے ...

    مزید پڑھیے

    دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں

    دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں ابن زیاد وقت سے کہہ دو ہم آئے ہیں اک کہکشاں ہی تنہا نہیں وجہ دل کشی آنچل پہ تیرے ہم نے بھی موتی لٹائے ہیں تہہ کر چکے بساط غم و فکر روزگار تب خانقاہ عشق و محبت میں آئے ہیں تم ہی نہیں علاج محبت سے بے نیاز ہم نے بھی احتیاط کے پرزے اڑائے ہیں لگتا یہی ...

    مزید پڑھیے

تمام