Amir Hamza Saqib

امیر حمزہ ثاقب

نئی نسل کے ممتاز شاعر

One of the prominent new generation Indian Urdu poets.

امیر حمزہ ثاقب کی غزل

    گرد باد شرار ہیں ہم لوگ

    گرد باد شرار ہیں ہم لوگ کس کے جی کا غبار ہیں ہم لوگ آ کہ حاصل ہو ناز عز و شرف آ تری رہ گزار ہیں ہم لوگ بے کجاوہ ہے ناقۂ دنیا اور زخمی سوار ہیں ہم لوگ جبر کے باب میں فروزاں ہیں حاصل اختیار ہیں ہم لوگ پھر بدن میں تھکن کی گرد لیے پھر لب جوئے بار ہیں ہم لوگ باد صرصر کبھی تو باد ...

    مزید پڑھیے

    میراث بے بہا بھی بچائی نہ جا سکی

    میراث بے بہا بھی بچائی نہ جا سکی اک ذلت وفا تھی اٹھائی نہ جا سکی وعدوں کی رات ایسی گھنی تھی سیاہ تھی قندیل اعتبار بجھائی نہ جا سکی چاہا تھا تم پہ واریں گے لفظوں کی کائنات یہ دولت سخن بھی کمائی نہ جا سکی وہ سحر تھا کہ رنگ بھی بے رنگ تھے تمام تصویر یار ہم سے بنائی نہ جا سکی ہم ...

    مزید پڑھیے

    خوش آمدید کہتا گلوں کا جہان تھا

    خوش آمدید کہتا گلوں کا جہان تھا اک دشت بے اماں مگر درمیان تھا میری برہنہ پشت تھی کوڑوں سے سبز و سرخ گورے بدن پہ اس کے بھی نیلا نشان تھا کس خیمۂ ملال میں راتیں بسر ہوئیں کس غم کدے پہ مہرباں نامہربان تھا روشن الاؤ ہوتے ہی آیا ترنگ میں وہ قصہ گو خود اپنے میں اک داستان تھا اس سمت ...

    مزید پڑھیے

    صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں

    صبا بناتے ہیں غنچہ دہن بناتے ہیں تمہارے واسطے کیا کیا سخن بناتے ہیں سنان و تیر کی لذت لہو میں رم کرے ہے ہم اپنے آپ کو کس کا ہرن بناتے ہیں یہ دھج کھلاتی ہے کیا گل ذرا پتا تو چلے کہ خاک پا کو تری پیرہن بناتے ہیں وہ گل عذار ادھر آئے گا سو داغوں سے ہم اپنے سینے کو رشک چمن بناتے ...

    مزید پڑھیے

    دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں

    دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں ابن زیاد وقت سے کہہ دو ہم آئے ہیں اک کہکشاں ہی تنہا نہیں وجہ دل کشی آنچل پہ تیرے ہم نے بھی موتی لٹائے ہیں تہہ کر چکے بساط غم و فکر روزگار تب خانقاہ عشق و محبت میں آئے ہیں تم ہی نہیں علاج محبت سے بے نیاز ہم نے بھی احتیاط کے پرزے اڑائے ہیں لگتا یہی ...

    مزید پڑھیے

    حیران بہت تابش حسن دیگراں تھی

    حیران بہت تابش حسن دیگراں تھی تجھ لب کی صفت لعل بدخشاں میں کہاں تھی پھیلا کیے دریائے محبت کے کنارے ان جھیل سی آنکھوں میں کوئی چیز نہاں تھی ہر جشن طرب ناک پہ مجلس کا اثر تھا ہر اڑتے ہوئے بوسے میں گرد غم جاں تھی یا ارض یقیں پر تھی بچھی برف کی چادر یا گھیرے ہوئے پھر مجھے دنیائے ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو بیکرانی دل رہی نہ تو مد و جزر طلب رہا

    نہ تو بیکرانی دل رہی نہ تو مد و جزر طلب رہا ترے بعد بحر خیال میں نہ خروش اٹھا نہ غضب رہا مرے سامنے سے گزر گیا وہ غزال دشت مراد کا میں کھڑا رہا یوں ہی بے صدا مجھے پاس حد ادب رہا اسے جاں گزاروں سے کیا شغف اسے خاکساروں سے کیا شرف وہ فضیلتوں کے دیار میں بہ حضور پائے نسب رہا وہی بیعت ...

    مزید پڑھیے

    نظام بست و کشاد معنی سنوارتے ہیں

    نظام بست و کشاد معنی سنوارتے ہیں ہم اپنے شعروں میں تیرا پیکر اتارتے ہیں عجب طلسمی فضا ہے ساری بلائیں چپ ہیں یہ کس بیاباں میں رات دن ہم گزارتے ہیں غبار دنیا میں گم ہے جب سے سوار وحشت عطش عطش دشت و کوہ و دریا پکارتے ہیں مسافران گماں رہیں کیوں کمر خمیدہ چلو یہ پشتارۂ تمنا اتارتے ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال کے جب شامیانے لگتے ہیں

    ترے خیال کے جب شامیانے لگتے ہیں سخن کے پاؤں مرے لڑکھڑانے لگتے ہیں جو ایک دست بریدہ سواد شوق میں ہے علم اٹھائے ہوئے اس کے شانے لگتے ہیں میں دشت ہو کی طرف جب اڑان بھرتا ہوں تری صدا کے شجر پھر بلانے لگتے ہیں خبر بھی ہے تجھے اس دفتر محبت کو جلانے جلنے میں کیا کیا زمانے لگتے ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    بدن کے لقمۂ تر کو حرام کر لیا ہے

    بدن کے لقمۂ تر کو حرام کر لیا ہے کہ خوان روح پہ جب سے طعام کر لیا ہے بتاؤ اڑتی ہے بازار جاں میں خاک بہت بتاؤ کیا ہمیں اپنا غلام کر لیا ہے یہ آستانۂ حسرت ہے ہم بھی جانتے ہیں دیا جلا دیا ہے اور سلام کر لیا ہے مکاں اجاڑ تھا اور لا مکاں کی خواہش تھی سو اپنے آپ سے باہر قیام کر لیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2