خود ساختہ افسانے سناتے رہئے
خود ساختہ افسانے سناتے رہئے فرسودہ تصادم کو دکھاتے رہئے یوں آپ شب و روز بہ فیض جذبات اوہام کو ایمان بناتے رہئے
کلکتہ کے معروف شاعر۔ غزل، نظم اور رباعی جیسی اصناف میں طبع آزمائی کی، بچوں کے لیے لکھی نظموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے، کئی ادبی رسالوں کے مدیر رہے
Well-known poet from Kolkata, wrote Ghazal, Nazm, and Rubai; published several collections of poetry for children, also edited several literary journals
خود ساختہ افسانے سناتے رہئے فرسودہ تصادم کو دکھاتے رہئے یوں آپ شب و روز بہ فیض جذبات اوہام کو ایمان بناتے رہئے
گل زار سے کیا دشت و دمن سے گزرے تلوار سے کیا دار و رسن سے گزرے پھولوں کی للک وہ تھی کہ شبلیؔ ہم لوگ ہر معرکۂ رنج و محن سے گزرے
ہر صبح کے چہرے کو نکھارا کس نے ہر شام کے گیسو کو سنوارا کس نے گم نامی کی چادر میں تھی لپٹی کب سے ہر نقش کو فطرت کے ابھارا کس نے
احساس میں بے تابئ جاں رکھ دی ہے اظہار میں تاثیر بیاں رکھ دی ہے خلاق معانی یہ کرم ہے تیرا الفاظ کے منہ میں بھی زباں رکھ دی ہے
سورج پہ جو تھوکو گے تو کیا پاؤ گے صحرا میں جو چیخو گے تو کیا پاؤ گے مہتاب درخشندہ ارے خود نگرو! آئینہ دکھاؤ گے تو کیا پاؤ گے
ہیں خواب بھی اور خواب کی تعبیریں بھی ہیں حسن بھی اور حسن کی تنویریں بھی الفاظ نہیں آئنہ خانہ ہیں یہ اے زیست ہیں ان میں تری تصویریں بھی
گم کردۂ منزل ہوئی آواز درا الفاظ کا رشتہ نہ معانی سے رہا احساس کے قدموں کی تھکن کیا پوچھو اظہار تک آیا نہیں دم پھول گیا
جب تجربہ کی دھوپ میں احساس آیا الفاظ نے پیراہن شعری بخشا آنکھوں میں چمک اٹھے ہزاروں دیپک مفہوم کا چہرہ بھی نظر میں ابھرا
کس واسطے ساحل پہ کھڑے ہو ششدر ہاتھوں میں لئے تیرہ دلی کے پتھر دعویٰ ہے اگر دیدہ وری کا تم کو امکاں کے سمندر سے نکالو پتھر