یہ کیا کہ چہرہ نقاب اندر نقاب رکھو
یہ کیا کہ چہرہ نقاب اندر نقاب رکھو یہی ہے کافی بچا کے آنکھوں کی آب رکھو کہا یہ کس نے کہ روز و شب کا حساب رکھو بہ نام جاں کرب مستقل کا عذاب رکھو سروں کے اوپر سے جو تمہارے گزر گئی ہے ہمارے حصے میں دوستو وہ کتاب رکھو رہ تمنا میں جن سے رقصاں ہوں ماہ و انجم تم اپنی آنکھوں میں روشنی کے ...