نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنہیں خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے اسی خطا ...