Allama Iqbal

علامہ اقبال

عظیم اردو شاعر اور 'سارے جہاں سے اچھا...' و 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' جیسے شہرہ آفاق ترانے کے خالق

One of the greatest Urdu Poets.National poet of Pakistan who penned 'Saare jahan se achaa hindustaan hamara', and 'Lab pe aati hai dua ban ke tamanna meri'.

علامہ اقبال کی غزل

    ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام

    ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام وائے تمنائے خام وائے تمنائے خام پیر حرم نے کہا سن کے میری رویداد پختہ ہے تیری فغاں اب نہ اسے دل میں تھام تھا ارنی گو کلیم میں ارنی گو نہیں اس کو تقاضا روا مجھ پہ تقاضا حرام گرچہ ہے افشائے راز اہل نظر کی فغاں ہو نہیں سکتا کبھی شیوۂ رندانہ ...

    مزید پڑھیے

    انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں

    انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں جو تھے چھالوں میں کانٹے نوک سوزن سے نکالے ہیں پھلا پھولا رہے یارب چمن میری امیدوں کا جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ...

    مزید پڑھیے

    نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

    نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی تمہارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی تأمل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی کھنچے خود بخود جانب طور ...

    مزید پڑھیے

    خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل

    خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل اگر ہو عشق سے محکم تو صور اسرافیل عذاب دانش حاضر سے با خبر ہوں میں کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل فریب خوردۂ منزل ہے کارواں ورنہ زیادہ راحت منزل سے ہے نشاط رحیل نظر نہیں تو مرے حلقۂ سخن میں نہ بیٹھ کہ نکتہ ہائے خودی ہیں مثال تیغ ...

    مزید پڑھیے

    ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

    ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب خانے میں فقط یہ بات کہ پیر مغاں ہے مرد خلیق علاج ضعف یقیں ان سے ہو نہیں سکتا غریب اگرچہ ہیں رازیؔ کے نکتہ ہاے دقیق مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ ...

    مزید پڑھیے

    مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

    مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا شکایت ہے مجھے یا رب خداوندان مکتب سے سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاک بازی کا بہت مدت کے نخچیروں کا انداز نگہ بدلا کہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا قلندر جز دو حرف لا الٰہ کچھ بھی نہیں رکھتا فقیہ ...

    مزید پڑھیے

    سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا

    سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا غلط تھا اے جنوں شاید ترا اندازۂ صحرا خودی سے اس طلسم رنگ و بو کو توڑ سکتے ہیں یہی توحید تھی جس کو نہ تو سمجھا نہ میں سمجھا نگہ پیدا کر اے غافل تجلی عین فطرت ہے کہ اپنی موج سے بیگانہ رہ سکتا نہیں دریا رقابت علم و عرفاں میں غلط بینی ہے منبر ...

    مزید پڑھیے

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

    خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا حیات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہیں گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ گہر میں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں عروس ...

    مزید پڑھیے

    تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر

    تو ابھی رہ گزر میں ہے قید مقام سے گزر مصر و حجاز سے گزر پارس و شام سے گزر جس کا عمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے حور و خیام سے گزر بادہ و جام سے گزر گرچہ ہے دل کشا بہت حسن فرنگ کی بہار طائرک بلند بام دانہ و دام سے گزر کوہ شگاف تیری ضرب تجھ سے کشاد شرق و غرب تیغ ہلال کی طرح عیش نیام ...

    مزید پڑھیے

    نہ تخت و تاج میں نے لشکر و سپاہ میں ہے

    نہ تخت و تاج میں نے لشکر و سپاہ میں ہے جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے صنم کدہ ہے جہاں اور مرد حق ہے خلیل یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لا الہ میں ہے وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا وہ مشت خاک ابھی آوارگان راہ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4