Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی نظم

    انفرادیت

    آ رہا ہے اک ستارہ آسماں سے ٹوٹ کر دوڑتا اپنے جنوں کی راہ پر دیوانہ وار اپنے دل کے شعلۂ سوزاں میں خود جلتا ہوا منتشر کرتا ہوا دامان ظلمت میں شرار اپنی تنہائی پہ خود ہی ناز فرماتا ہوا شوق پر کرتا ہوا آئین فطرت کو نثار کس قدر بے باک کتنا تیز کتنا گرم رو جس سے سیاروں کی آسودہ خرامی ...

    مزید پڑھیے

    بمبئی

    سبز و شاداب ساحل ریت کے اور پانی کے گیت مسکراتے سمندر کا سیال چہرہ چاند سورج کے ٹکڑے لاکھوں آئینے موجوں میں بکھرے ہوئے کشتیاں بادبانوں کے آنچل میں اپنے سروں کو چھپائے ہوئے جال نیلے سمندر میں ڈوبے ہوئے خاک پر سوکھتی مچھلیاں گھاٹنیں پتھروں کی وہ ترشی ہوئی مورتیں ایلیفینٹا کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک خواب اور

    خواب اب حسن تصور کے افق سے ہیں پرے دل کے اک جذبۂ معصوم نے دیکھے تھے جو خواب اور تعبیروں کے تپتے ہوئے صحراؤں میں تشنگی آبلہ پا شعلہ بکف موج سراب یہ تو ممکن نہیں بچپن کا کوئی دن مل جائے یا پلٹ آئے کوئی ساعت نایاب شباب پھوٹ نکلے کسی افسردہ تبسم سے کرن یا دمک اٹھے کسی دست بریدہ میں ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق کا کرب

    ابھی ابھی مری بے خوابیوں نے دیکھی ہے فضائے شب میں ستاروں کی آخری پرواز خبر نہیں کہ اندھیرے کے دل کی دھڑکن ہے کہ آ رہی ہے اجالوں کے پاؤں کی آواز بتاؤں کیا تجھے نغموں کے کرب کا عالم لہو لہان ہوا جا رہا ہے سینۂ ساز

    مزید پڑھیے

    تو مجھے اتنے پیار سے مت دیکھ

    تو مجھے اتنے پیار سے مت دیکھ تیری پلکوں کے نرم سائے میں دھوپ بھی چاندنی سی لگتی ہے اور مجھے کتنی دور جانا ہے ریت ہے گرم پاؤں کے چھالے یوں دہکتے ہیں جیسے انگارے پیار کی یہ نظر رہے نہ رہے کون دشت وفا میں جلتا ہے تیرے دل کو خبر رہے نہ رہے تو مجھے اتنے پیار سے مت دیکھ

    مزید پڑھیے

    پیاس کی آگ

    میں کہ ہوں پیاس کے دریا کی تڑپتی ہوئی موج پی چکا ہوں میں سمندر کا سمندر پھر بھی ایک اک قطرۂ شبنم کو ترس جاتا ہوں قطرۂ شبنم اشک قطرۂ شبنم دل خون جگر قطرۂ نیم نظر یا ملاقات کے لمحوں کے سنہری قطرے جو نگاہوں کی حرارت سے ٹپک پڑتے ہیں اور پھر لمس کے نور اور پھر بات کی خوشبو میں بدل جاتے ...

    مزید پڑھیے

    ایک بات

    اس پہ بھولے ہو کہ ہر دل کو کچل ڈالا ہے اس پہ بھولے ہو کہ ہر گل کو مسل ڈالا ہے اور ہر گوشۂ گلزار میں سناٹا ہے کسی سینے میں مگر ایک فغاں تو ہوگی آج وہ کچھ نہ سہی کل کو جواں تو ہوگی وہ جواں ہو کے اگر شعلۂ جوالہ بنی وہ جواں ہو کے اگر آتش صد سالہ بنی خود ہی سوچو کہ ستم گاروں پہ کیا گزرے ...

    مزید پڑھیے

    قتل آفتاب

    شفق کے رنگ میں ہے قتل آفتاب کا رنگ افق کے دل میں ہے خنجر لہو لہان ہے شام سفید شیشۂ نور اور سیاہ بارش سنگ زمیں سے تا بہ فلک ہے بلند رات کا نام یقیں کا ذکر ہی کیا ہے کہ اب گماں بھی نہیں مقام درد نہیں منزل فغاں بھی نہیں وہ بے حسی ہے کہ جو قابل بیاں بھی نہیں کوئی ترنگ ہی باقی رہی نہ ...

    مزید پڑھیے

    اٹھو

    اٹھو ہند کے باغبانو اٹھو اٹھو انقلابی جوانو اٹھو کسانوں اٹھو کامگارو اٹھو نئی زندگی کے شرارو اٹھو اٹھو کھیلتے اپنی زنجیر سے اٹھو خاک بنگال و کشمیر سے اٹھو وادی و دشت و کہسار سے اٹھو سندھ و پنجاب و ملبار سے اٹھو مالوے اور میوات سے مہاراشٹر اور گجرات سے اودھ کے چمن سے چہکتے ...

    مزید پڑھیے

    شعور

    مری رگوں میں چہکتے ہوئے لہو کو سنو ہزاروں لاکھوں ستاروں نے ساز چھیڑا ہے ہر ایک بوند میں آفاق گنگناتے ہیں یہ شرق و غرب شمال و جنوب پست و بلند لہو میں غرق ہیں اور شش جہات کا آہنگ زمیں کی پینگ طلوع نجوم و شمس و قمر غروب شام زوال شب و نمود سحر تمام عالم رعنائی بزم برنائی کنول کی طرح ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4