سر طور
دل کو بے تاب رکھتی ہے اک آرزو کم ہے یہ وسعت عالم رنگ و بو لے چلی ہے کدھر پھر نئی جستجو تا بہ حد نظر اڑ کے جاتے ہیں ہم وہ جو حائل تھے راہوں میں شمس و قمر ہم سفر ان کو اپنا بناتے ہیں ہم ہے زمیں پردۂ لالہ و نسترن آسماں پردۂ کہکشاں ہے ابھی راز فطرت ہوا لاکھ ہم پر عیاں راز فطرت نہاں کا ...