Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی غزل

    موسم رنگ بھی ہے فصل خزاں بھی طاری

    موسم رنگ بھی ہے فصل خزاں بھی طاری دیکھنا خون کے دھبے ہیں کہ ہے گلکاری اس سے ہر طرح سے تذلیل بشر ہوتی ہے باعث فخر نہیں مفلسی و ناداری انقلابی ہو تو ہے فقر بھی توقیر حیات ورنہ ہے عاجزی و بے کسی و عیاری شعلۂ گل کی بڑھا دیتی ہے لو باد بہار تہ شبنم بھی دہک اٹھتی ہے اک چنگاری لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    وطن سے دور یاران وطن کی یاد آتی ہے

    وطن سے دور یاران وطن کی یاد آتی ہے قفس میں ہم نوایان چمن کی یاد آتی ہے یہ کیسا ظلم ہے پھر سایۂ دیوار زنداں میں وطن کے سایۂ سرو و سمن کی یاد آتی ہے تصور جس سے رنگیں ہے تخیل جس سے رقصاں ہے غزال ہند و آہوئے ختن کی یاد آتی ہے کبھی لیلیٰ و شیریں گاہ ہیر و سوہنی بن کر نرالے یار کی بانکے ...

    مزید پڑھیے

    میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ

    میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ میری نظروں سے گزر کر دل و جاں تک آؤ پھر یہ دیکھو کہ زمانے کی ہوا ہے کیسی ساتھ میرے مرے فردوس جواں تک آؤ حوصلہ ہو تو اڑو میرے تصور کی طرح میری تخئیل کے گلزار جناں تک آؤ تیغ کی طرح چلو چھوڑ کے آغوش نیام تیر کی طرح سے آغوش کماں تک آؤ پھول کے گرد ...

    مزید پڑھیے

    عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں غل ہوتی جاتی ہے (ردیف .. ی)

    عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں غل ہوتی جاتی ہے مگر ذوق جنوں کی شعلہ سامانی نہیں جاتی خدا معلوم کس کس کے لہو کی لالہ کاری ہے زمین کوئے جاناں آج پہچانی نہیں جاتی اگر یوں ہے تو کیوں ہے یوں نہیں تو کیوں نہیں آخر یقیں محکم ہے لیکن ضد کی حیرانی نہیں جاتی لہو جتنا تھا سارا صرف مقتل ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے

    اک صبح ہے جو ہوئی نہیں ہے اک رات ہے جو کٹی نہیں ہے مقتولوں کا قحط پڑ نہ جائے قاتل کی کہیں کمی نہیں ہے ویرانوں سے آ رہی ہے آواز تخلیق جنوں رکی نہیں ہے ہے اور ہی کاروبار مستی جی لینا تو زندگی نہیں ہے ساقی سے جو جام لے نہ بڑھ کر وہ تشنگی تشنگی نہیں ہے عاشق کشی و فریب کاری یہ شیوۂ ...

    مزید پڑھیے

    کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا

    کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا باعث رشک ہے تنہا رویٔ رہ رو شوق ہم سفر کوئی نہیں دورئ منزل کے سوا ہم نے دنیا کی ہر اک شے سے اٹھایا دل کو لیکن ایک شوخ کے ہنگامۂ محفل کے سوا تیغ منصف ہو جہاں دار و رسن ہوں شاہد بے گنہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5