Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی غزل

    ستاروں کے پیام آئے بہاروں کے سلام آئے

    ستاروں کے پیام آئے بہاروں کے سلام آئے ہزاروں نامہ ہائے شوق اہل دل کے کام آئے نہ جانے کتنی نظریں اس دل وحشی پہ پڑتی ہیں ہر اک کو فکر ہے اس کی یہ شاہیں زیر دام آئے اسی امید میں بیتابی جاں بڑھتی جاتی ہے سکون دل جہاں ممکن ہو شاید وہ مقام آئے ہماری تشنگی بجھتی نہیں شبنم کے قطروں ...

    مزید پڑھیے

    چشم بد مست کو پھر شیوۂ دلداری دے

    چشم بد مست کو پھر شیوۂ دلداری دے دل آوارہ کو پیغام گرفتاری دے عشق ہے سادہ و معصوم اسے اپنی طرح جوہر تیغ ادا خنجر عیاری دے جو دکھے دل ہیں انہیں دولت درماں ہو عطا درد کے ہاتھ میں مت کاسۂ ناداری دے کتنی فرسودہ ہے یہ جرم و سزا کی دنیا سرکشی دل کو نیا ذوق گنہ گاری دے شاخ گل کب سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    شکست شوق کو تکمیل آرزو کہیے

    شکست شوق کو تکمیل آرزو کہیے جو تشنگی ہو تو پیمانہ و سبو کہیے خیال یار کو دیجیے وصال یار کا نام شب فراق کو گیسوئے مشک بو کہیے چراغ انجمن حیرت نظارہ تھے وہ لالہ رو جنہیں اب داغ آرزو کہیے مہک رہی ہے غزل ذکر زلف خوباں سے نسیم صبح کی مانند کو بہ کو کہیے شکایتیں بھی بہت ہیں حکایتیں ...

    مزید پڑھیے

    خرد والو جنوں والوں کے ویرانوں میں آ جاؤ

    خرد والو جنوں والوں کے ویرانوں میں آ جاؤ دلوں کے باغ زخموں کے گلستانوں میں آ جاؤ یہ دامان و گریباں اب سلامت رہ نہیں سکتے ابھی تک کچھ نہیں بگڑا ہے دیوانوں میں آ جاؤ ستم کی تیغ خود دست ستم کو کاٹ دیتی ہے ستم رانو تم اب اپنے عزا خانوں میں آ جاؤ یہ کب تک سرد لاشیں بے حسی کے برف خانوں ...

    مزید پڑھیے

    آندھیاں چلتی رہیں افلاک تھراتے رہے

    آندھیاں چلتی رہیں افلاک تھراتے رہے اپنا پرچم ہم بھی طوفانوں میں لہراتے رہے کاٹ کر راتوں کے پربت عصر نو کے تیشہ زن جوئے شیر و چشمۂ نور سحر لاتے رہے کاروان ہمت جمہور بڑھتا ہی گیا شہر یار و حکمراں آتے رہے جاتے رہے رہبروں کی بھول تھی یا رہبری کا مدعا قافلوں کو منزلوں کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح

    فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح اجالا بن کے رہو شمع رہ گزر کی طرح پیمبروں کی طرح سے جیو زمانے میں پیام شوق بنو دولت ہنر کی طرح یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ہم نفسو ستارہ بن کے جلے بجھ گئے شرر کی طرح ڈرا سکی نہ مجھے تیرگی زمانے کی اندھیری رات سے گزرا ہوں میں قمر کی طرح سمندروں کے ...

    مزید پڑھیے

    شبوں کی زلف کی روئے سحر کی خیر مناؤ

    شبوں کی زلف کی روئے سحر کی خیر مناؤ نگار‌ شمس عروس قمر کی خیر مناؤ سپاہ دشمن انسانیت قریب آئی دیار حسن سر رہ گزر کی خیر مناؤ ابھی تو اوروں کے دیوار و در پہ یورش تھی اب اپنے سایۂ دیوار و در کی خیر مناؤ چلی ہے آتش و آہن کے دل سے باد سموم چمن کے جلوۂ گلہائے تر کی خیر مناؤ گزر نہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ مری دوست وہ ہمدرد وہ غم خوار آنکھیں

    وہ مری دوست وہ ہمدرد وہ غم خوار آنکھیں ایک معصوم محبت کی گنہ گار آنکھیں شوخ و شاداب و حسیں سادہ و پرکار آنکھیں مست و سرشار و جواں بے خود و ہشیار آنکھیں ترچھی نظروں میں وہ الجھی ہوئی سورج کی کرن اپنے دزدیدہ اشاروں میں گرفتار آنکھیں جنبش ابرو و مژگاں کے خنک سائے میں آتش افروز ...

    مزید پڑھیے

    مستیٔ رندانہ ہم سیرابیٔ مے خانہ ہم

    مستیٔ رندانہ ہم سیرابیٔ مے خانہ ہم گردش تقدیر سے ہیں گردش پیمانہ ہم خون دل سے چشم تر تک چشم تر سے تا بہ خاک کر گئے آخر گل و گلزار ہر ویرانہ ہم کیا بلا جبر اسیری ہے کہ آزادی میں بھی دوش پر اپنے لیے پھرتے ہیں زنداں خانہ ہم راہ میں فوجوں کے پہرے سر پہ تلواروں کی چھاؤں آئے ہیں زنداں ...

    مزید پڑھیے

    ابھی اور تیز کر لے سر خنجر ادا کو

    ابھی اور تیز کر لے سر خنجر ادا کو مرے خوں کی ہے ضرورت تری شوخئ حنا کو تجھے کس نظر سے دیکھے یہ نگاہ درد آگیں جو دعائیں دے رہی ہے تری چشم بے وفا کو کہیں رہ گئی ہو شاید ترے دل کی دھڑکنوں میں کبھی سن سکے تو سن لے مری خوں شدہ نوا کو کوئی بولتا نہیں ہے میں پکارتا رہا ہوں کبھی بت کدے میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5