ستاروں کے پیام آئے بہاروں کے سلام آئے
ستاروں کے پیام آئے بہاروں کے سلام آئے ہزاروں نامہ ہائے شوق اہل دل کے کام آئے نہ جانے کتنی نظریں اس دل وحشی پہ پڑتی ہیں ہر اک کو فکر ہے اس کی یہ شاہیں زیر دام آئے اسی امید میں بیتابی جاں بڑھتی جاتی ہے سکون دل جہاں ممکن ہو شاید وہ مقام آئے ہماری تشنگی بجھتی نہیں شبنم کے قطروں ...