Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی غزل

    آئے ہم غالبؔ‌ و اقبالؔ کے نغمات کے بعد

    آئے ہم غالبؔ‌ و اقبالؔ کے نغمات کے بعد مصحفؔ عشق و جنوں حسن کی آیات کے بعد اے وطن خاک وطن وہ بھی تجھے دے دیں گے بچ گیا ہے جو لہو اب کے فسادات کے بعد نار نمرود یہی اور یہی گلزار خلیل کوئی آتش نہیں آتش کدۂ ذات کے بعد رام و گوتم کی زمیں حرمت انساں کی امیں بانجھ ہو جائے گی کیا خون کی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا نغمہ جنوں کے ساز پر گاتے ہیں ہم

    عشق کا نغمہ جنوں کے ساز پر گاتے ہیں ہم اپنے غم کی آنچ سے پتھر کو پگھلاتے ہیں ہم جاگ اٹھتے ہیں تو سولی پر بھی نیند آتی نہیں وقت پڑ جائے تو انگاروں پہ سو جاتے ہیں ہم زندگی کو ہم سے بڑھ کر کون کر سکتا ہے پیار اور اگر مرنے پہ آ جائیں تو مر جاتے ہیں ہم دفن ہو کر خاک میں بھی دفن رہ سکتے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خنداں کبھی گریاں کبھی رقصا چلیے

    کبھی خنداں کبھی گریاں کبھی رقصا چلیے دور تک ساتھ ترے عمر گریزاں چلیے رسم دیرینۂ عالم کو بدلنے کے لیے رسم دیرینۂ عالم سے گریزاں چلیے آسمانوں سے برستا ہے اندھیرا کیسا اپنی پلکوں پہ لیے جشن چراغاں چلیے شعلۂ جاں کو ہوا دیتی ہے خود باد سموم شعلۂ جاں کی طرح چاک گریباں چلیے عقل کے ...

    مزید پڑھیے

    صبح ہر اجالے پہ رات کا گماں کیوں ہے

    صبح ہر اجالے پہ رات کا گماں کیوں ہے جل رہی ہے کیا دھرتی عرش پہ دھواں کیوں ہے خنجروں کی سازش پر کب تلک یہ خاموشی روح کیوں ہے یخ بستہ نغمہ بے زباں کیوں ہے راستہ نہیں چلتے صرف خاک اڑاتے ہیں کارواں سے بھی آگے گرد کارواں کیوں ہے کچھ کمی نہیں لیکن کوئی کچھ تو بتلاؤ عشق اس ستم گر کا ...

    مزید پڑھیے

    وہی حسن یار میں ہے وہی لالہ زار میں ہے

    وہی حسن یار میں ہے وہی لالہ زار میں ہے وہ جو کیفیت نشے کی مے خوش گوار میں ہے یہ چمن کی آرزو ہے کوئی لوٹ لے چمن کو یہ تمام رنگ و نکہت ترے اختیار میں ہے ترے ہاتھ کی بلندی میں فروغ کہکشاں ہے یہ ہجوم ماہ و انجم ترے انتظار میں ہے بس اسی کو توڑنا ہے یہ جنون نفع خوری یہی ایک سرد خنجر دل ...

    مزید پڑھیے

    خوگر روئے خوش جمال ہیں ہم

    خوگر روئے خوش جمال ہیں ہم ناز پروردۂ وصال ہیں ہم ہم کو یوں رائیگاں نہ کر دینا حاصل فصل ماہ و سال ہیں ہم رنگ ہی رنگ خوشبو ہی خوشبو گردش ساغر خیال ہیں ہم رونق کاروبار ہستی ہیں ہم نے مانا شکستہ حال ہیں ہم مال و زر، مال و زر کی قیمت کیا صاحب دولت کمال ہیں ہم کس کی رعنائی خیال ہے ...

    مزید پڑھیے

    فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح

    فروغ دیدہ و دل لالۂ سحر کی طرح اجالا بن کے رہو شمع رہ گزر کی طرح پیمبروں کی طرح سے جیو زمانے میں پیام شوق بنو دولت ہنر کی طرح یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے ہم نفسو ستارہ بن کے جلے بجھ گئے شرر کی طرح ڈرا سکی نہ مجھے تیرگی زمانے کی اندھیری رات سے گزرا ہوں میں قمر کی طرح سمندروں کے ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق پہ فطرت کی گزرتا ہے گماں اور

    تخلیق پہ فطرت کی گزرتا ہے گماں اور اس آدم خاکی نے بنایا ہے جہاں اور یہ صبح ہے سورج کی سیاہی سے اندھیری آئے گی ابھی ایک سحر مہر چکاں اور بڑھنی ہے ابھی اور بھی مظلوم کی طاقت گھٹنی ہے ابھی ظلم کی کچھ تاب و تواں اور تر ہوگی زمیں اور ابھی خون بشر سے روئے گا ابھی دیدۂ خونابہ فشاں ...

    مزید پڑھیے

    دل کی آگ جوانی کے رخساروں کو دہکائے ہے

    دل کی آگ جوانی کے رخساروں کو دہکائے ہے بہے پسینہ مکھڑے پر یا سورج پگھلا جائے ہے من اک ننھا سا بالک ہے ہمک ہمک رہ جائے ہے دور سے مکھ کا چاند دکھا کر کون اسے للچائے ہے مے ہے تیری آنکھوں میں اور مجھ پہ نشہ سا طاری ہے نیند ہے تیری پلکوں میں اور خواب مجھے دکھلائے ہے تیرے قامت کی لرزش ...

    مزید پڑھیے

    الجھے کانٹوں سے کہ کھیلے گل تر سے پہلے

    الجھے کانٹوں سے کہ کھیلے گل تر سے پہلے فکر یہ ہے کہ صبا آئے کدھر سے پہلے جام و پیمانہ و ساقی کا گماں تھا لیکن دیدۂ تر ہی تھا یاں دیدۂ تر سے پہلے ابر نیساں کی نہ برکت ہے نہ فیضان بہار قطرے گم ہو گئے تعمیر گہر سے پہلے جم گیا دل میں لہو سوکھ گئے آنکھوں میں اشک تھم گیا درد جگر رنگ سحر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5