Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی غزل

    ظلم کی کچھ میعاد نہیں ہے

    ظلم کی کچھ میعاد نہیں ہے داد نہیں فریاد نہیں ہے قتل ہوئے ہیں اب تک کتنے کوئے ستم کو یاد نہیں ہے آخر روئیں کس کو کس کو کون ہے جو برباد نہیں ہے قید چمن بھی بن جاتا ہے مرغ چمن آزاد نہیں ہے لطف ہی کیا گر اپنے مقابل سطوت برق‌ و باد نہیں ہے سب ہوں شاداں سب ہوں خنداں تنہا کوئی شاد ...

    مزید پڑھیے

    عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں گل ہوتی جاتی ہے (ردیف .. ی)

    عقیدے بجھ رہے ہیں شمع جاں گل ہوتی جاتی ہے مگر ذوق جنوں کی شعلہ سامانی نہیں جاتی خدا معلوم کس کس کے لہو کی لالہ کاری ہے زمین کوئے جاناں آج پہچانی نہیں جاتی اگر یوں ہے تو کیوں ہے یوں نہیں تو کیوں نہیں آخر یقیں محکم ہے لیکن دل کی حیرانی نہیں جاتی لہو جتنا تھا سارا صرف مقتل ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے ہیں جہاں ساقی پیمانۂ زر لے کر

    بیٹھے ہیں جہاں ساقی پیمانۂ زر لے کر اس بزم سے اٹھ آئے ہم دیدۂ تر لے کر یادوں سے تری روشن محراب شب ہجراں ڈھونڈھیں گے تجھے کب تک قندیل قمر لے کر کیا حسن ہے دنیا میں کیا لطف ہے جینے میں دیکھے تو کوئی میرا انداز نظر لے کر ہوتی ہے زمانے میں کس طرح پذیرائی نکلو تو ذرا گھر سے اک ذوق سفر ...

    مزید پڑھیے

    شاخ گل ہے کہ یہ تلوار کھنچی ہے یارو

    شاخ گل ہے کہ یہ تلوار کھنچی ہے یارو باغ میں کیسی ہوا آج چلی ہے یارو کون ہے خوف زدہ جشن سحر سے پوچھو رات کی نبض تو اب چھوٹ چلی ہے یارو تاک کے دل سے دل شیشہ و پیمانہ تک ایک اک بوند میں سو شمع جلی ہے یارو چوم لینا لب لعلیں کا ہے رندوں کو روا رسم یہ بادۂ گلگوں سے چلی ہے یارو صرف اک ...

    مزید پڑھیے

    لو کے موسم میں بہاروں کی ہوا مانگتے ہیں

    لو کے موسم میں بہاروں کی ہوا مانگتے ہیں ہم کف دست خزاں پر بھی حنا مانگتے ہیں ہم نشیں سادہ دلی ہائے تمنا مت پوچھ بے وفاؤں سے وفاؤں کا صلہ مانگتے ہیں کاش کر لیتے کبھی کعبۂ دل کا بھی طواف وہ جو پتھر کے مکانوں سے خدا مانگتے ہیں جس میں ہو سطوت شاہین کی پرواز کا رنگ لب شاعر سے وہ بلبل ...

    مزید پڑھیے

    نغمۂ زنجیر ہے اور شہر یاراں ان دنوں

    نغمۂ زنجیر ہے اور شہر یاراں ان دنوں ہے بہت اہل جنوں شور بہاراں ان دنوں اس وفا دشمن سے پیمان وفا ہے استوار زیر سنگ سخت ہے پھر دست یاراں ان دنوں محتسب بھی حلقۂ رنداں کا ہے امیدوار کم نہ ہو جائے وقار میگساراں ان دنوں تیزیٔ تیغ ادا کی شہرتیں ہیں دور دور ہے بہت آباد کوئے دل فگاراں ...

    مزید پڑھیے

    لغزش گام لیے لغزش مستانہ لیے

    لغزش گام لیے لغزش مستانہ لیے آئے ہم بزم میں پھر جرأت رندانہ لیے عشق پہلو میں ہے پھر جلوۂ جانانہ لیے زلف اک ہاتھ میں اک ہاتھ میں پیمانہ لیے یاد کرتا تھا ہمیں ساقی و مینا کا ہجوم اٹھ گئے تھے جو کبھی رونق مے خانہ لیے وصل کی صبح شب ہجر کے بعد آئی ہے آفتاب رخ محبوب کا نذرانہ ...

    مزید پڑھیے

    کھلے ہیں مشرق و مغرب کی گود میں گلزار

    کھلے ہیں مشرق و مغرب کی گود میں گلزار مگر خزاں کو میسر نہیں یقین بہار خبر نہیں ہے بموں کے بنانے والوں کو تمیز ہو تو مہ و مہر و کہکشاں ہیں شکار اسی سے تیغ نگہ آب دار ہوتی ہے تجھے بتاؤں بڑی شے ہے جرأت انکار کیے ہیں شوق نے پیدا ہزار ویرانے اک آرزو نے بسائے ہیں لاکھ شہر دیار نشاط ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے اعجاز حسن کی میرے دل پہ لاکھوں عنایتیں ہیں

    تمہارے اعجاز حسن کی میرے دل پہ لاکھوں عنایتیں ہیں تمہاری ہی دین میرے ذوق نظر کی ساری لطافتیں ہیں جواں ہے سورج جبیں پہ جس کے تمہارے ماتھے کی روشنی ہے سحر حسیں ہے کہ اس کے رخ پر تمہارے رخ کی صباحتیں ہیں میں جن بہاروں کی پرورش کر رہا ہوں زندان غم میں ہمدم کسی کے گیسو و چشم و رخسار و ...

    مزید پڑھیے

    یہ بے کس و بے قرار چہرے

    یہ بے کس و بے قرار چہرے صدیوں کے یہ سوگوار چہرے مٹی میں پڑے دمک رہے ہیں ہیروں کی طرح ہزار چہرے لے جا کے انہیں کہاں سجائیں یہ بھوک کے شکار چہرے افریقہ و ایشیا کی زینت یہ نادر روزگار چہرے کھوئی ہوئی عظمتوں کے وارث کل رات کے یادگار چہرے غازے سے سفید مے سے رنگیں اس دور کے داغ دار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5