Ali Sardar Jafri

علی سردار جعفری

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

One of the most celebrated progressive poets, literary critic, public intellectual and editor.Contemporary of Faiz Ahmad Faiz. Recipient of Gyanpeeth Award. Produced documentaries on Urdu poetry.

علی سردار جعفری کی غزل

    یاد آئے ہیں عہد جنوں کے کھوئے ہوئے دل دار بہت

    یاد آئے ہیں عہد جنوں کے کھوئے ہوئے دل دار بہت ان سے دور بسائی بستی جن سے ہمیں تھا پیار بہت ایک اک کر کے کھلی تھیں کلیاں ایک اک کر کے پھول گئے ایک اک کر کے ہم سے بچھڑے باغ جہاں میں یار بہت حسن کے جلوے عام ہیں لیکن ذوق نظارہ عام نہیں عشق بہت مشکل ہے لیکن عشق کے دعویدار بہت زخم کہو ...

    مزید پڑھیے

    عطر فردوس جواں میں یہ بسائے ہوئے ہونٹ

    عطر فردوس جواں میں یہ بسائے ہوئے ہونٹ خون‌ گلرنگ بہاراں میں نہائے ہوئے ہونٹ خود بخود آہ لرزتے ہوئے بوسوں کی طرح میرے ہونٹوں کی لطافت کو جگائے ہوئے ہونٹ دست فطرت کے تراشے ہوئے دو برگ گلاب دل کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کو بنائے ہوئے ہونٹ ظلم اور جبر کے احکام سے خاموش مگر مہر پیمان ...

    مزید پڑھیے

    سرد ہیں دل آتش روئے نگاراں چاہئے

    سرد ہیں دل آتش روئے نگاراں چاہئے شعلۂ رنگ بہار گل عذاراں چاہئے منزل عشق و جنوں کے فاصلے ہیں سر بکف ان کٹھن راہوں میں لطف دست یاراں چاہئے کٹ رہی ہے اور کٹ چکتی نہیں فصل خزاں تیز تر اک اور تیغ نو بہاراں چاہئے آج مے خانہ میں سحر چشم ساقی کے لیے التفات‌ چشم مست میگساراں چاہئے اس ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو محفل میں تری سینہ فگار آتے ہیں

    ہم جو محفل میں تری سینہ فگار آتے ہیں رنگ‌ بر دوش گلستاں بہ کنار آتے ہیں چاک دل چاک جگر چاک گریباں والے مثل گل آتے ہیں مانند بہار آتے ہیں کوئی معشوق سزا وار غزل ہے شاید ہم غزل لے کے سوئے شہر نگار آتے ہیں کیا وہاں کوئی دل و جاں کا طلب گار نہیں جا کے ہم کوچۂ قاتل میں پکار آتے ...

    مزید پڑھیے

    وفور شوق کی رنگیں حکایتیں مت پوچھ

    وفور شوق کی رنگیں حکایتیں مت پوچھ لبوں کا پیار نگہ کی شکایتیں مت پوچھ کسی نگاہ کی نس نس میں تیرتے نشتر وہ ابتدائے محبت کی راحتیں مت پوچھ وہ نیم شب وہ جواں حسن وہ وفور نیاز نگاہ و دل نے جو کی ہیں عبادتیں مت پوچھ ہجوم غم میں بھی جینا سکھا دیا ہم کو غم جہاں کی ہیں کیا کیا عنایتیں ...

    مزید پڑھیے

    کتنی آشاؤں کی لاشیں سوکھیں دل کے آنگن میں

    کتنی آشاؤں کی لاشیں سوکھیں دل کے آنگن میں کتنے سورج ڈوب گئے ہیں چہروں کے پیلے پن میں بچوں کے میٹھے ہونٹوں پر پیاس کی سوکھی ریت جمی دودھ کی دھاریں گائے کے تھن سے گر گئیں ناگوں کے پھن میں ریگستانوں میں جلتے ہیں پڑے ہوئے سو نقش قدم پر آج خراماں کوئی نہیں ہے امیدوں کے گلشن ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل فصل خزاں جو بھی ہو خوش دل رہیے

    فصل گل فصل خزاں جو بھی ہو خوش دل رہیے کوئی موسم ہو ہر اک رنگ میں کامل رہیے موج و گرداب و تلاطم کا تقاضا ہے کچھ اور رہیے محتاط تو بس تا لب ساحل رہیے دیکھتے رہیے کہ ہو جائے نہ کم شان جنوں آئنہ بن کے خود اپنے ہی مقابل رہیے ان کی نظروں کے سوا سب کی نگاہیں اٹھیں محفل یار میں بھی زینت ...

    مزید پڑھیے

    اب آ گیا ہے جہاں میں تو مسکراتا جا

    اب آ گیا ہے جہاں میں تو مسکراتا جا چمن کے پھول دلوں کے کنول کھلاتا جا عدم حیات سے پہلے عدم حیات کے بعد یہ ایک پل ہے اسے جاوداں بناتا جا بھٹک رہی ہے اندھیرے میں زندگی کی برات کوئی چراغ سر رہ گزر جلاتا جا گزر چمن سے مثال نسیم صبح بہار گلوں کو چھیڑ کے کانٹوں کو گدگداتا جا رہ دراز ...

    مزید پڑھیے

    شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کا رنگ

    شمع کا مے کا شفق زار کا گلزار کا رنگ سب ہیں اور سب سے جدا ہے لب دیدار کا رنگ عکس ساقی سے چمک اٹھی ہے ساغر کی جبیں اور کچھ تیز ہوا بادۂ گلنار کا رنگ شیخ میں ہمت رندان قدح خوار کہاں ایک ہی جام میں آشفتہ ہے دستار کا رنگ ان کے آنے کو چھپاؤں تو چھپاؤں کیوں کر بدلا بدلا سا ہے میرے در و ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہے وحشت وہی ہے نفرت آخر اس کا کیا ہے سبب

    وہی ہے وحشت وہی ہے نفرت آخر اس کا کیا ہے سبب انساں انساں بہت رٹا ہے انساں انساں بنے گا کب وید اپنیشد پرزے پرزے گیتا قرآں ورق ورق رام و کرشن و گوتم و یزداں زخم رسیدہ سب کے سب اب تک ایسا ملا نہ کوئی دل کی پیاس بجھاتا جو یوں میخانہ چشم بہت ہیں بہت ہیں یوں تو ساقی لب جس کی تیغ ہے دنیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5