Akhtar Bastavi

اختر بستوی

شاعر اور نثر نگار، اپنے قطعات اور طویل نظموں کے لیے معروف

Poet and prose writer, known for his Qitas and long poems

اختر بستوی کی غزل

    سوز دروں سے جل بجھو لیکن دھواں نہ ہو

    سوز دروں سے جل بجھو لیکن دھواں نہ ہو ہے درد دل کی شرط کہ لب پر فغاں نہ ہو پھر ہو رہا ہے شور صلائے نبرد عشق ہاں اے دہان زخم جواب الاماں نہ ہو بازار جاں فروش میں سودا نہ ہو یہ کیا گاہک ملے تو جنس تو یہ بھی گراں نہ ہو اس درد لا جواب کی کیونکر کروں دوا وہ حال دل نشیں بھی تو مجھ سے بیاں ...

    مزید پڑھیے

    ہے رشک کیوں یہ ہم کو سر دار دیکھ کر

    ہے رشک کیوں یہ ہم کو سر دار دیکھ کر دینے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر خود کردۂ ازل سے تجلی طور کے جھپکے کی آنکھ کیا تری تلوار دیکھ کر آساں پسندیوں سے ہیں بیزار اہل عشق چھانٹا یہ مرحلہ بھی ہے دشوار دیکھ کر بن جائے گا یہ رشتۂ تسبیح ایک دن دھوکا نہ کھائیو کہیں زنار دیکھ کر اس ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ حربے سہی ہر وضع کے شیطان کے پاس

    لاکھ حربے سہی ہر وضع کے شیطان کے پاس ڈھال ایمان کی موجود ہو انسان کے پاس ملک سمجھو اسے پامال بجا ہے اک دین اب تو بس اک یہی دولت ہے مسلمان کے پاس لگتے ہی تیر تمہارا گئی یوں جان نکل بیٹھ کر جاتی گھڑی دو گھڑی مہمان کے پاس آدمیت ہی تو بنیاد ہے ہر خوبی کی ہو نہ یہ بھی تو دھرا کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خود فراموش جو پایا ہے مجھے دنیا نے

    خود فراموش جو پایا ہے مجھے دنیا نے میرے ہاتھوں سے بھی لوٹا ہے مجھے دنیا نے دل تو بے دام بکا ذہن کی قیمت نہ لگی کیسے بازار میں بیچا ہے مجھے دنیا نے وقف جذبات نہ ہونے کی سزا دی ہے عجب آتش سرد میں پھونکا ہے مجھے دنیا نے ہم سفر مجھ کو بنانے سے گریزاں ہے مگر ہر نئے موڑ پہ ڈھونڈا ہے ...

    مزید پڑھیے

    چاہو تو مرا دکھ مرا آزار نہ سمجھو

    چاہو تو مرا دکھ مرا آزار نہ سمجھو لیکن مرے خوابوں کو گنہ گار نہ سمجھو آساں نہیں انصاف کی زنجیر ہلانا دنیا کو جہانگیر کا دربار نہ سمجھو آنگن کے سکوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی کہتے ہو جسے گھر اسے بازار نہ سمجھو اجڑے ہوئے طاقوں پہ جمی گرد کی تہہ میں روپوش ہیں کس قسم کے اسرار نہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں خود کو خواہشات کے اکثر دکھائے رنگ

    یوں خود کو خواہشات کے اکثر دکھائے رنگ ہولی میں جیسے کوئی اکیلے اڑائے رنگ دل سے بھلا کے ذہن کی ویرانیوں کا غم دیوار و در پہ سب نے ہیں کیا کیا سجائے رنگ تصویر جو بنائی ہے اپنوں کے واسطے ڈر ہے کہ اس میں لوگ نہ ڈھونڈیں پرائے رنگ تحفے میں دوں کسی کو یہ حسرت ہی رہ گئی مدت سے چٹکیوں ...

    مزید پڑھیے