ایک درخواست
زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پہ بند ہیں دیکھنا حد نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے سوچنا اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے کیوں بھی کہنا جرم ہے کیسے بھی کہنا جرم ہے سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر زندہ ...