Ahmad Nadeem Qasmi

احمد ندیم قاسمی

پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر

Most outstanding Pakistani, Progressive poet. Also counted among leading fiction-writers. Edited an important literary magazine Funoon.

احمد ندیم قاسمی کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے

    وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے شجر سے ٹوٹ کے جو فصل گل پہ روئے تھے ابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیا ابھی ابھی تو ہم اک دوسرے سے بچھڑے تھے تمہارے بعد چمن پر جب اک نظر ڈالی کلی کلی میں خزاں کے چراغ جلتے تھے تمام عمر وفا کے گناہ گار رہے یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے شب ...

    مزید پڑھیے

    ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں

    ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں اس حال میں بھی رونق عالم کا سبب ہیں ظاہر میں ہم انسان ہیں مٹی کے کھلونے باطن میں مگر تند عناصر کا غضب ہیں ہیں حلقۂ زنجیر کا ہم خندۂ جاوید زنداں میں بسائے ہوئے اک شہر طرب ہیں چٹکی ہوئی یہ حسن گریزاں کی کلی ہے یا شدت جذبات سے کھلتے ہوئے لب ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رنگ ترے حسن کا لگاؤ میں تھا

    عجیب رنگ ترے حسن کا لگاؤ میں تھا گلاب جیسے کڑی دھوپ کے الاؤ میں تھا ہے جس کی یاد مری فرد جرم کی سرخی اسی کا عکس مرے ایک ایک گھاؤ میں تھا یہاں وہاں سے کنارے مجھے بلاتے رہے مگر میں وقت کا دریا تھا اور بہاؤ میں تھا عروس گل کو صبا جیسے گدگدا کے چلی کچھ ایسا پیار کا عالم ترے سبھاؤ میں ...

    مزید پڑھیے

    پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے

    پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے ہم گجر بجنے سے دھوکا کھا گئے ہائے خوابوں کی خیاباں سازیاں آنکھ کیا کھولی چمن مرجھا گئے کون تھے آخر جو منزل کے قریب آئنے کی چادریں پھیلا گئے کس تجلی کا دیا ہم کو فریب کس دھندلکے میں ہمیں پہنچا گئے ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا اور جب پلٹے قیامت ڈھا ...

    مزید پڑھیے

    قرار جاں بھی تمہی اضطراب جاں بھی تمہی

    قرار جاں بھی تمہی اضطراب جاں بھی تمہی مرا یقیں بھی تمہی ہو مرا گماں بھی تمہی تمہاری جان ہے نکہت تمہارا جسم بہار مری غزل بھی تمہی میری داستاں بھی تمہی یہ کیا طلسم ہے دریا میں بن کے عکس قمر رکے ہوئے بھی تمہی ہو رواں دواں بھی تمہی خدا کا شکر مرا راستہ معین ہے کہ کارواں بھی تمہی ...

    مزید پڑھیے

تمام

43 نظم (Nazm)

    وقفہ

    راستہ نہیں ملتا منجمد اندھیرا ہے پھر بھی با وقار انساں اس یقیں پہ زندہ ہے برف کے پگھلنے میں پو پھٹے کا وقفہ ہے اس کے بعد سورج کو کون روک سکتا ہے

    مزید پڑھیے

    ازلی مسرتوں کی ازلی منزل

    مٹیالے مٹیالے بادل گھوم رہے ہیں میدانوں کے پھیلاؤ پر دریا کی دیوانی موجیں ہمک ہمک کر ہنس دیتی ہیں اک ناؤ پر سامنے اودے سے پربت کی ابر آلودہ چوٹی پر ہے ایک شوالا جس کے عکس کی تابانی سے پھیل رہا ہے چاروں جانب ایک اجالا جھلمل کرتی ایک مشعل سے محرابوں کے گہرے سائے رقصیدہ ہیں ہر سو ...

    مزید پڑھیے

    ایک یاد کا روزن

    میری یادوں میں سے ایک یاد مجھے تا دم مرگ نہیں بھولے گی میری اس یاد کا روزن دریچہ ہے جس میں سے مجھے کتنے گزرے ہوئے پل صاف نظر آتے ہیں کچی مٹی کو جو تختی پہ چلاؤں تو یہ دھرتی جیسے اپنی خوشبو میں مجھے نہلائے روشنائی میں قلم کو جو ڈوبو دوں تو مجھے روز ازل یاد آئے لفظ لکھوں سر ...

    مزید پڑھیے

    قانون قدرت

    گلیوں کی شمعیں بجھ گئیں اور شہر سونا ہو گیا بجلی کا کھمبا تھام کر بانکا سپاہی سو گیا تاریکیوں کی دیویاں کرنے لگیں سرگوشیاں اک دھیمی دھیمی تان میں گانے لگیں خاموشیاں مشرق کے پربت سے ورے ابھریں گھٹائیں یک بیک انگڑائیاں لینے لگیں بے خود ہوائیں یک بیک تارے نگلتی بدلیاں چاروں طرف ...

    مزید پڑھیے

    ریستوراں

    ریستوراں میں سجے ہوئے ہیں کیسے کیسے چہرے قبروں کے کتبوں پر جیسے مسلے مسلے سہرے اک صاحب جو سوچ رہے ہیں پچھلے ایک پہر سے یوں لگتے ہیں جیسے بچہ روٹھ آیا ہو گھر سے کافی کی پیالی کو لبوں تک لائیں تو کیسے لائیں بیرے تک سے آنکھ ملا کر بات جو نہ کر پائیں کتنی سنجیدہ بیٹھی ہے یہ احباب کی ...

    مزید پڑھیے

تمام

43 قطعہ (Qita)

تمام

14 افسانہ (Story)

    الجھن

    رات آئی، خیر کے لیے ہاتھ اٹھائے گئے اور اس کے بیاہ کا اعلان کیا گیا۔۔۔ وہ لال دوپٹے میں سمٹی ہوئی سوچنے لگی کہ اتنا بڑا واقعہ اتنے مختصر عرصے میں کیسے تکمیل تک پہنچا، وہ تو یہ سمجھے بیٹھی تھی کہ جب برات آئے گی تو زمین اور آسمان کے درمیان الف لیلہ والی پریوں کے غول ہاتھوں میں ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    ماسی گل بانو

    اس کے قدموں کی آواز بالکل غیر متوازن تھی، مگر اس کے عدم توازن میں بھی بڑا توازن تھا۔ آخر بے آہنگی کا تسلسل بھی تو ایک آہنگ رکھتا ہے۔ سو، اس کے قدموں کی چاپ ہی سے سب سمجھ جاتے تھے کہ ماسی گل بانو آ رہی ہے۔ گل بانو ایک پاؤں سے ذرا لنگڑی تھی۔ وہ جب شمال کی جانب جا رہی ہوتی تو اس کے ...

    مزید پڑھیے

    بین

    بس کچھ ایسا ہی موسم تھا میری بچی، جب تم سولہ سترہ سال پہلے میری گود میں آئی تھیں۔ بکائن کے اودے اودے پھول اسی طرح مہک رہے تھے اور بیریوں پر گلہریاں چوٹی تک اسی طرح بھاگی پھرتی تھیں اور ایسی ہوا چل رہی تھی جیسے صدیوں کے سوکھے کواڑوں سے بھی کونپلیں پھوٹ نکلیں گی۔ جب تم میری گود میں ...

    مزید پڑھیے

    مخبر

    لالہ تیج بھان انسپکٹر نے دفتر آبکاری میں ملتان کے چنے ہوئے مخبروں سے میرا تعارف کرایا اور جب وہ زرد چہروں اور میلی آنکھوں کی اس قطار کے آخر میں پہنچے تو بولے، ’’یہ خادو ہے۔‘‘ سب مخبر متعارف ہونے کے بعد باہر چلے گئے اور اب ہمارے سامنے صرف خادو کھڑا تھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا جیسے ...

    مزید پڑھیے

    مامتا

    پنجاب سے مجھے برطانیہ کے ایک افسر نے بھرتی کیا اور چین کے ایک جزیرے ہانگ کانگ بھیج دیا، جہاں چینی بستے تھے اور انگریز گورنر راج کرتا تھا۔ مدتوں سے ہانگ کانگ پولیس کے لیے پنجاب سے سپاہیوں کے گروہ کے گروہ تو برآمد کئے جاتے ہی تھے۔ لیکن اب ادھر یورپ میں ہٹلر نے جنگ چھیڑ دی تھی اور ...

    مزید پڑھیے

تمام