وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے شجر سے ٹوٹ کے جو فصل گل پہ روئے تھے ابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیا ابھی ابھی تو ہم اک دوسرے سے بچھڑے تھے تمہارے بعد چمن پر جب اک نظر ڈالی کلی کلی میں خزاں کے چراغ جلتے تھے تمام عمر وفا کے گناہ گار رہے یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے شب ...