Ahmad Nadeem Qasmi

احمد ندیم قاسمی

پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر

Most outstanding Pakistani, Progressive poet. Also counted among leading fiction-writers. Edited an important literary magazine Funoon.

احمد ندیم قاسمی کی نظم

    معیار

    شاعر اب تک تو یہ کہتا تھا کہ میرا محبوب کچھ اس انداز سے چپ چاپ مرے پاس آیا جیسے پھولوں پہ اترتی ہے سبک پا شبنم لیکن اس دور کو کیا جانیے کیا روگ لگا اب تو محبوب کی آمد بھی نہیں حشر سے کم ایک اک سانس میں ہیں کتنے چھناکے برپا اب تو مس کرتی ہے جب ایسے عذار گل سے ایسی آواز سے گونج اٹھتی ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ

    اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے جہاں سے پھول ٹوٹا تھا وہیں سے کلی سی اک نمایاں ہو رہی ہے جہاں بجلی گری تھی اب وہی شاخ نئے پتے پہن کر تن گئی ہے خزاں سے رک سکا کب موسم گل یہی اصل اصول زندگی ہے اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ کھنڈر سے کل جہاں بکھرے پڑے تھے وہیں سے آج ایواں ...

    مزید پڑھیے

    دشت وفا

    دوست کہتے ہیں ترے دشت وفا میں کیسے اتنی خوشبو ہے مہکتا ہو گلستاں جیسے گو بڑی چیز ہے غم خواریٔ ارباب وفا کتنے بیگانۂ آئین وفا ہیں یہ لوگ زخم در زخم محبت کے چمن زار میں بھی فقط اک غنچۂ منطق کے گدا ہیں یہ لوگ میں انہیں گلشن احساس دکھاؤں کیسے جن کی پرواز بصیرت پر بلبل تک ہے وہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    قیامت

    چلو اک رات تو گزری چلو سفاک ظلمت کے بدن کا ایک ٹکڑا تو کٹا اور وقت کی بے انتہائی کے سمندر میں کوئی تابوت گرنے کی صدا آئی یہ مانا رات آنکھوں میں کٹی ایک ایک پل بت سا بن کر جم گیا اک سانس تو اک صدی کے بعد پھر سے سانس لینے کا خیال آیا یہ سب سچ ہے کہ رات اک کرب بے پایاں تھی لیکن کرب ہی ...

    مزید پڑھیے

    ترک محبت کے بعد

    غیر کی ہو کے بھی تم میری محبت چاہو اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ تارے کیسے فرش پر جس کو ابھی تک نہ ملی جائے پناہ عرش سے چاند کا ایوان اتارے کیسے جس کی راہوں پہ بھٹکتے ہوئے جگ بیتے ہیں پھر اسی دشت کو بد بخت سدھارے کیسے قافلے آئے گئے گرد اٹھی بیٹھ گئی اب مسافر کو افق پر سے اشارے کیسے جن ...

    مزید پڑھیے

    گیت

    رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں کل جہاں روح جھلس جاتی تھی اپنے سائے سے بھی آنچ آتی تھی آج اسی دشت پہ ساون کی لگی ہیں جھڑیاں رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں شب کو جو وادیاں سنسان رہیں صبح یوں اوس سے آراستہ تھیں ہر طرف موتیوں کی جیسے تنی ہوئی لڑیاں رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں توڑ کر ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    سایہ جب بھی ڈھلتا ہے کچھ نہ کچھ بدلتا ہے لمحہ ایک لرزش ہے اک بسیط جنبش ہے جیسے ہونٹ ملتے ہیں جیسے پھول کھلتے ہیں جیسے نور بڑھتا ہے جیسے نشہ چڑھتا ہے

    مزید پڑھیے

    سفر اور ہم سفر

    جنگل جنگل آگ لگی ہے بستی بستی ویراں ہے کھیتی کھیتی راکھ اڑتی ہے دنیا ہے کہ بیاباں ہے سناٹے کی ہیبت نے سانسوں میں پکاریں بھر دی ہیں ذہنوں میں مبہوت خیالوں نے تلواریں بھر دی ہیں قدم قدم پر جھلسے جھلسے خواب پڑے ہیں راہوں میں صبح کو جیسے کالے کالے دئیے عبادت گاہوں میں ایک اک سنگ ...

    مزید پڑھیے

    پابندی

    مرے آقا کو گلہ ہے کہ مری حق گوئی راز کیوں کھولتی اور میں پوچھتا ہوں تیری سیاست فن میں زہر کیوں گھولتی ہے میں وہ موتی نہ بنوں گا جسے ساحل کی ہوا رات دن رولتی ہے یوں بھی ہوتا کہ آندھی کے مقابل چڑیا اپنے پر تولتی ہے اک بھڑکتے ہوئے شعلے پہ ٹپک جائے اگر بوند بھی بولتی ہے

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    رات کی اڑتی ہوئی راکھ سے بوجھل ہے نسیم یوں عصا ٹیک کے چلتی ہے کہ رحم آتا ہے سانس لیتی ہے درختوں کا سہارا لے کر اور جب اس کے لبادے سے لپٹ کر کوئی پتہ گرتا ہے تو پتھر سا لڑھک جاتا ہے شاخیں ہاتھوں میں لیے کتنی ادھوری کلیاں مانگتی ہیں فقط اک نرم سی جنبش کی دعا ایسا چپ چاپ ہے سنولائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5