سانس لینا بھی سزا لگتا ہے
سانس لینا بھی سزا لگتا ہے اب تو مرنا بھی روا لگتا ہے کوہ غم پر سے جو دیکھوں تو مجھے دشت آغوش فنا لگتا ہے سر بازار ہے یاروں کی تلاش جو گزرتا ہے خفا لگتا ہے موسم گل میں سر شاخ گلاب شعلہ بھڑکے تو بجا لگتا ہے مسکراتا ہے جو اس عالم میں بہ خدا مجھ کو خدا لگتا ہے اتنا مانوس ہوں سناٹے ...