Ahmad Nadeem Qasmi

احمد ندیم قاسمی

پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر

Most outstanding Pakistani, Progressive poet. Also counted among leading fiction-writers. Edited an important literary magazine Funoon.

احمد ندیم قاسمی کی غزل

    وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے

    وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے آنکھ کھولی تو ابھی عرصۂ ظلمات میں تھے صرف آفات نہ تھیں ذات الٰہی کا ثبوت پھول بھی دشت میں تھے حشر بھی جذبات میں تھے نہ یہ تقدیر کا لکھا تھا نہ منشائے خدا حادثے مجھ پہ جو گزرے مرے حالات میں تھے میں نے کی حد نظر پار تو یہ راز کھلا آسماں تھے تو ...

    مزید پڑھیے

    گو مرے دل کے زخم ذاتی ہیں

    گو مرے دل کے زخم ذاتی ہیں ان کی ٹیسیں تو کائناتی ہیں آدمی شش جہات کا دولہا وقت کی گردشیں براتی ہیں فیصلے کر رہے ہیں عرش نشیں آفتیں آدمی پہ آتی ہیں کلیاں کس دور کے تصور میں خون ہوتے ہی مسکراتی ہیں تیرے وعدے ہوں جن کے شامل حال وہ امنگیں کہاں سماتی ہیں

    مزید پڑھیے

    اپنے ماحول سے تھے قیس کے رشتے کیا کیا

    اپنے ماحول سے تھے قیس کے رشتے کیا کیا دشت میں آج بھی اٹھتے ہیں بگولے کیا کیا عشق معیار وفا کو نہیں کرتا نیلام ورنہ ادراک نے دکھلائے تھے رستے کیا کیا یہ الگ بات کہ برسے نہیں گرجے تو بہت ورنہ بادل مرے صحراؤں پہ امڈے کیا کیا آگ بھڑکی تو در و بام ہوئے راکھ کے ڈھیر اور دیتے رہے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں

    تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے ...

    مزید پڑھیے

    جانے کہاں تھے اور چلے تھے کہاں سے ہم

    جانے کہاں تھے اور چلے تھے کہاں سے ہم بیدار ہو گئے کسی خواب گراں سے ہم اے نو بہار ناز تری نکہتوں کی خیر دامن جھٹک کے نکلے ترے گلستاں سے ہم پندار عاشقی کی امانت ہے آہ سرد یہ تیر آج چھوڑ رہے ہیں کماں سے ہم آؤ غبار راہ میں ڈھونڈیں شمیم ناز آؤ خبر بہار کی پوچھیں خزاں سے ہم آخر دعا ...

    مزید پڑھیے

    میں وہ شاعر ہوں جو شاہوں کا ثنا خواں نہ ہوا

    میں وہ شاعر ہوں جو شاہوں کا ثنا خواں نہ ہوا یہ ہے وہ جرم جو مجھ سے کسی عنواں نہ ہوا اس گنہ پر مری اک عمر اندھیرے میں کٹی مجھ سے اس موت کے میلے میں چراغاں نہ ہوا کل جہاں پھول کھلے جشن ہے زخموں کا وہاں دل وہ گلشن ہے اجڑ کر بھی جو ویراں نہ ہوا آنکھیں کچھ اور دکھاتی ہیں مگر ذہن کچھ ...

    مزید پڑھیے

    اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی

    اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی اپنی پوشاک سے ہشیار کہ خدام قدیم دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں مگر اس کے ساتھ سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی دل میں وہ زخم کھلے ہیں کہ چمن کیا شے ہے گھر میں بارات سی اتری ...

    مزید پڑھیے

    ہم کبھی عشق کو وحشت نہیں بننے دیتے

    ہم کبھی عشق کو وحشت نہیں بننے دیتے دل کی تہذیب کو تہمت نہیں بننے دیتے لب ہی لب ہے تو کبھی اور کبھی چشم ہی چشم نقش تیرے تری صورت نہیں بننے دیتے یہ ستارے جو چمکتے ہیں پس ابر سیاہ تیرے غم کو مری عادت نہیں بننے دیتے ان کی جنت بھی کوئی دشت بلا ہی ہوگی زندہ رہنے کو جو لذت نہیں بننے ...

    مزید پڑھیے

    انداز ہو بہو تری آواز پا کا تھا

    انداز ہو بہو تری آواز پا کا تھا دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا اس حسن اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئی یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا اس رشتۂ لطیف کے اسرار کیا کھلیں تو سامنے تھا اور تصور خدا کا ...

    مزید پڑھیے

    بارش کی رت تھی رات تھی پہلوئے یار تھا

    بارش کی رت تھی رات تھی پہلوئے یار تھا یہ بھی طلسم گردش لیل و نہار تھا کہتے ہیں لوگ اوج پہ تھا موسم بہار دل کہہ رہا ہے عربدۂ زلف یار تھا اب تو وصال یار سے بہتر ہے یاد یار میں بھی کبھی فریب نظر کا شکار تھا تو میری زندگی سے بھی کترا کے چل دیا تجھ کو تو میری موت پہ بھی اختیار تھا او ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5