Ahmad Nadeem Qasmi

احمد ندیم قاسمی

پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر

Most outstanding Pakistani, Progressive poet. Also counted among leading fiction-writers. Edited an important literary magazine Funoon.

احمد ندیم قاسمی کی غزل

    چاند اس رات بھی نکلا تھا مگر اس کا وجود (ردیف .. ش)

    چاند اس رات بھی نکلا تھا مگر اس کا وجود اتنا خوں رنگ تھا جیسے کسی معصوم کی لاش تارے اس رات بھی چمکے تھے مگر اس ڈھب سے جیسے کٹ جائے کوئی جسم حسیں قاش بہ قاش اتنی بے چین تھی اس رات مہک پھولوں کی جیسے ماں جس کو ہو کھوئے ہوئے بچے کی تلاش پیڑ چیخ اٹھتے تھے امواج ہوا کی زد میں نوک ...

    مزید پڑھیے

    مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں

    مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں ندیمؔ کاش یہی ایک کام کر جاؤں یہ دشت ترک محبت یہ تیرے قرب کی پیاس جو اذن ہو تو تری یاد سے گزر جاؤں مرا وجود مری روح کو پکارتا ہے تری طرف بھی چلوں تو ٹھہر ٹھہر جاؤں ترے جمال کا پرتو ہے سب حسینوں پر کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کدھر کدھر جاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    گل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں

    گل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاروں میں مجھ سے کترا کے نکل جا مگر اے جان حیا دل کی لو دیکھ رہا ہوں ترے رخساروں میں حسن بیگانۂ احساس جمال اچھا ہے غنچے کھلتے ہیں تو بک جاتے ہیں بازاروں میں ذکر کرتے ہیں ترا مجھ سے بعنوان جفا چارہ گر پر پرو لائے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی آنکھوں میں تری رخصت کا منظر آ گیا

    جب بھی آنکھوں میں تری رخصت کا منظر آ گیا آفتاب وقت نیزے کے برابر آ گیا دوستی کی جب دہائی دی تو شرق و غرب سے ہاتھ میں پتھر لیے یاروں کا لشکر آ گیا اس سفر میں گو تمازت تو بہت تھی ہجر کی میں تری یادوں کی چھاؤں سر پہ لے کر آ گیا گو زمین و آسماں مصروف گردش ہیں مگر جب بھی گردش کا سبب ...

    مزید پڑھیے

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے آب آدمی ہے قیامت سے لو لگائے ہوئے یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیل جنوں کہ حسن شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کس کے لائے ہوئے یہ سیل آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے ...

    مزید پڑھیے

    اعجاز ہے یہ تیری پریشاں نظری کا

    اعجاز ہے یہ تیری پریشاں نظری کا الزام نہ دھر عشق پہ شوریدہ سری کا اس وقت مرے کلبۂ غم میں ترا آنا بھٹکا ہوا جھونکا ہے نسیم سحری کا تجھ سے ترے کوچے کا پتہ پوچھ رہا ہوں اس وقت یہ عالم ہے مری بے خبری کا یہ فرش ترے رقص سے جو گونج رہا ہے ہے عرش معلی مری عالی نظری کا کہرے میں تڑپتے ...

    مزید پڑھیے

    دعویٰ تو کیا حسن جہاں سوز کا سب نے

    دعویٰ تو کیا حسن جہاں سوز کا سب نے دنیا کا مگر روپ بڑھایا تری چھب نے تو نیند میں بھی میری طرف دیکھ رہا تھا سونے نہ دیا مجھ کو سیہ چشمئ شب نے ہر زخم پہ دیکھی ہیں ترے پیار کی مہریں یہ گل بھی کھلائے ہیں تیری سرخی لب نے خوشبوئے بدن آئی ہے پھر موج صبا سے پھر کس کو پکارا ہے ترے شہر طرب ...

    مزید پڑھیے

    تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا

    تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا کتنا چرچا تھا تری انجمن آرائی کا داغ دل نقش ہے اک لالۂ صحرائی کا یہ اثاثہ ہے مری بادیہ پیمائی کا جب بھی دیکھا ہے تجھے عالم نو دیکھا ہے مرحلہ طے نہ ہوا تیری شناسائی کا وہ ترے جسم کی قوسیں ہوں کہ محراب حرم ہر حقیقت میں ملا خم تری انگڑائی کا افق ...

    مزید پڑھیے

    اتنے بیدار زمانے میں یہ سازش بھری رات (ردیف .. ی)

    اتنے بیدار زمانے میں یہ سازش بھری رات میری تاریخ کے سینے پہ اتر آئی تھی اپنی سنگینوں میں اس رات کی سفاک سپہ دودھ پیتے ہوئے بچوں کو پرو لائی تھی گھر کے آنگن میں رواں خون تھا گھر والوں کا اور ہر کھیت پہ شعلوں کی گھٹا چھائی تھی راستے بند تھے لاشوں سے پٹی گلیوں میں بھیڑ سی بھیڑ تھی ...

    مزید پڑھیے

    ہر لمحہ اگر گریز پا ہے

    ہر لمحہ اگر گریز پا ہے تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے چلمن میں گلاب سنبھل رہا ہے یہ تو ہے کہ شوخی صبا ہے جھکتی نظریں بتا رہی ہیں میرے لیے تو بھی سوچتا ہے میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن چپ بھی تو بیان مدعا ہے ہر دیس کی اپنی اپنی بولی صحرا کا سکوت بھی صدا ہے اک عمر کے بعد مسکرا کر تو نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5