Ahmad Nadeem Qasmi

احمد ندیم قاسمی

پاکستان کے ممتاز ترین ترقی پسند شاعر، اہم افسانہ نگاروں میں بھی ممتاز، اپنے رسالے ’فنون‘ کے لئے مشہور، سعادت حسن منٹو کے ہم عصر

Most outstanding Pakistani, Progressive poet. Also counted among leading fiction-writers. Edited an important literary magazine Funoon.

احمد ندیم قاسمی کی غزل

    وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے

    وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے شجر سے ٹوٹ کے جو فصل گل پہ روئے تھے ابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیا ابھی ابھی تو ہم اک دوسرے سے بچھڑے تھے تمہارے بعد چمن پر جب اک نظر ڈالی کلی کلی میں خزاں کے چراغ جلتے تھے تمام عمر وفا کے گناہ گار رہے یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے شب ...

    مزید پڑھیے

    ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں

    ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں اس حال میں بھی رونق عالم کا سبب ہیں ظاہر میں ہم انسان ہیں مٹی کے کھلونے باطن میں مگر تند عناصر کا غضب ہیں ہیں حلقۂ زنجیر کا ہم خندۂ جاوید زنداں میں بسائے ہوئے اک شہر طرب ہیں چٹکی ہوئی یہ حسن گریزاں کی کلی ہے یا شدت جذبات سے کھلتے ہوئے لب ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رنگ ترے حسن کا لگاؤ میں تھا

    عجیب رنگ ترے حسن کا لگاؤ میں تھا گلاب جیسے کڑی دھوپ کے الاؤ میں تھا ہے جس کی یاد مری فرد جرم کی سرخی اسی کا عکس مرے ایک ایک گھاؤ میں تھا یہاں وہاں سے کنارے مجھے بلاتے رہے مگر میں وقت کا دریا تھا اور بہاؤ میں تھا عروس گل کو صبا جیسے گدگدا کے چلی کچھ ایسا پیار کا عالم ترے سبھاؤ میں ...

    مزید پڑھیے

    پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے

    پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے ہم گجر بجنے سے دھوکا کھا گئے ہائے خوابوں کی خیاباں سازیاں آنکھ کیا کھولی چمن مرجھا گئے کون تھے آخر جو منزل کے قریب آئنے کی چادریں پھیلا گئے کس تجلی کا دیا ہم کو فریب کس دھندلکے میں ہمیں پہنچا گئے ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا اور جب پلٹے قیامت ڈھا ...

    مزید پڑھیے

    قرار جاں بھی تمہی اضطراب جاں بھی تمہی

    قرار جاں بھی تمہی اضطراب جاں بھی تمہی مرا یقیں بھی تمہی ہو مرا گماں بھی تمہی تمہاری جان ہے نکہت تمہارا جسم بہار مری غزل بھی تمہی میری داستاں بھی تمہی یہ کیا طلسم ہے دریا میں بن کے عکس قمر رکے ہوئے بھی تمہی ہو رواں دواں بھی تمہی خدا کا شکر مرا راستہ معین ہے کہ کارواں بھی تمہی ...

    مزید پڑھیے

    جو لوگ دشمن جاں تھے وہی سہارے تھے

    جو لوگ دشمن جاں تھے وہی سہارے تھے منافعے تھے محبت میں نے خسارے تھے حضور شاہ بس اتنا ہی عرض کرنا ہے جو اختیار تمہارے تھے حق ہمارے تھے یہ اور بات بہاریں گریز پا نکلیں گلوں کے ہم نے تو صدقے بہت اتارے تھے خدا کرے کہ تری عمر میں گنے جائیں وہ دن جو ہم نے ترے ہجر میں گزارے تھے اب اذن ...

    مزید پڑھیے

    احساس میں پھول کھل رہے ہیں

    احساس میں پھول کھل رہے ہیں پت جھڑ کے عجیب سلسلے ہیں کچھ اتنی شدید تیرگی ہے آنکھوں میں ستارے تیرتے ہیں دیکھیں تو ہوا جمی ہوئی ہے سوچیں تو درخت جھومتے ہیں سقراط نے زہر پی لیا تھا ہم نے جینے کے دکھ سہے ہیں ہم تجھ سے بگڑ کے جب بھی اٹھے پھر تیرے حضور آ گئے ہیں ہم عکس ہیں ایک دوسرے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے

    ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے پہاڑ توڑے گئے اور محل بنائے گئے طلوع صبح کی افواہ اتنی عام ہوئی کہ نصف شب کو گھروں کے دیے بجھائے گئے اب ایک بار تو قدرت جواب دہ ٹھہرے ہزار بار ہم انسان آزمائے گئے فلک کا طنطنہ بھی ٹوٹ کر زمیں پہ گرا ستون ایک گھروندے کے جب گرائے گئے تری خدائی ...

    مزید پڑھیے

    آخری بار اندھیرے کے پجاری سن لیں

    آخری بار اندھیرے کے پجاری سن لیں میں سحر ہوں میں اجالا ہوں حقیقت ہوں میں میں محبت کا تو دیتا ہوں محبت سے جواب لیکن اعدا کے لئے قہر و قیامت ہوں میں مرا دشمن مجھے للکار کے جائے گا کہاں خاک کا طیش ہوں افلاک کی دہشت ہوں میں

    مزید پڑھیے

    کہیں وہ میری محبت میں گھل رہا ہی نہ ہو

    کہیں وہ میری محبت میں گھل رہا ہی نہ ہو خدا کرے اسے یہ تجربہ ہوا ہی نہ ہو سپردگی مرا معیار تو نہیں لیکن میں سوچتا ہوں ترے روپ میں خدا ہی نہ ہو میں تجھ کو پا کے بھی کس شخص کی تلاش میں ہوں مرے خیال میں کوئی ترے سوا ہی نہ ہو وہ عذر کر کہ مرے دل کو بھی یقیں آئے وہ گیت گا کہ جو میں نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5