Ahmad Mahfuz

احمد محفوظ

معروف ناقد اور شاعر، میر تقی میر پر اپنی تنقیدی تحریروں کے لیے معروف، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبۂ اردو سے وابستہ

Well-known critic, poet, and Urdu faculty at Jamia Millia Islamia, known for his critical book on MeerTaqi Meer

احمد محفوظ کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    داغ کی شعری حکمت عملی کے چند پہلو

    نواب مرزا داغ اردو کی کلاسیکی شعری روایت کے آخری اہم ترین شعرا میں ہیں۔ خیال رہے کہ یہاں ”اہم ترین“ کا لفظ میں نے دانستہ طور پر استعمال کیا ہے، اور جان بوجھ کر داغ کو بڑا یا عظیم شاعر کہنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ وہ معمولی اور کمتر درجے کے شاعر ہیں۔ بات ...

    مزید پڑھیے

24 غزل (Ghazal)

    سر بسر پیکر اظہار میں لاتا ہے مجھے

    سر بسر پیکر اظہار میں لاتا ہے مجھے اور پھر خود ہی تہ خاک چھپاتا ہے مجھے کب سے سنتا ہوں وہی ایک صدائے خاموش کوئی تو ہے جو بلندی سے بلاتا ہے مجھے رات آنکھوں میں مری گرد سیہ ڈال کے وہ فرش بے خوابئ وحشت پہ سلاتا ہے مجھے گم شدہ میں ہوں تو ہر سمت بھی گم ہے مجھ میں دیکھتا ہوں وہ کدھر ...

    مزید پڑھیے

    نہیں آسماں تری چال میں نہیں آؤں گا

    نہیں آسماں تری چال میں نہیں آؤں گا میں پلٹ کے اب کسی حال میں نہیں آؤں گا مری ابتدا مری انتہا کہیں اور ہے میں شمارۂ مہ و سال میں نہیں آؤں گا ابھی اک عذاب سے ہے سفر اک عذاب تک ابھی رنگ شام زوال میں نہیں آؤں گا وہی حالتیں وہی صورتیں ہیں نگاہ میں کسی اور صورت حال میں نہیں آؤں ...

    مزید پڑھیے

    ان آنکھوں میں رنگ مے نہیں ہے

    ان آنکھوں میں رنگ مے نہیں ہے کچھ اور ہے یہ وہ شے نہیں ہے کشتی تو رواں ہے کب سے شب کی کس گھاٹ لگے گی طے نہیں ہے کیا دل میں بساؤں تیری صورت آئینے میں عکس ہے نہیں ہے دامن کو ذرا جھٹک تو دیکھو دنیا ہے کچھ اور شے نہیں ہے آہنگ سکوت دم بہ دم سن یہ ساز نفس ہے نے نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    رقص شرر کیا اب کے وحشت ناک ہوا

    رقص شرر کیا اب کے وحشت ناک ہوا جلتے جلتے سب کچھ جل کر خاک ہوا سب کو اپنی اپنی پڑی تھی پوچھتے کیا کون وہاں بچ نکلا کون ہلاک ہوا موسم گل سے فصل خزاں کی دوری کیا آنکھ جھپکتے سارا قصہ پاک ہوا کن رنگوں اس صورت کی تعبیر کروں خواب ندی میں اک شعلہ پیراک ہوا ناداں کو آئینہ ہی عیار ...

    مزید پڑھیے

    میں بند آنکھوں سے کب تلک یہ غبار دیکھوں

    میں بند آنکھوں سے کب تلک یہ غبار دیکھوں کوئی تو منظر سیاہ دریا کے پار دیکھوں کبھی وہ عالم کہ اس طرف آنکھ ہی نہ اٹھے کبھی یہ حالت کہ اس کو دیوانہ وار دیکھوں یہ کیسا خوں ہے کہ بہہ رہا ہے نہ جم رہا ہے یہ رنگ دیکھوں کہ دل جگر کا فشار دیکھوں یہ ساری بے منظری سواد سکوت سے ہے صدا وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام