وفا کم ہے نظر آتی بہت ہے
وفا کم ہے نظر آتی بہت ہے بڑے شہروں میں دانائی بہت ہے ہمارے پاؤں میں پتھر بندھے ہیں تری آنکھوں میں گہرائی بہت ہے بنانے کو ہمالہ نفرتوں کے غلط فہمی کی اک رائی بہت ہے نظر میں کس کی ہے پاکیزگی اب کہ اس تالاب میں کائی بہت ہے ہمارا ساتھ رہنا بھی ہے مشکل بچھڑنے میں بھی رسوائی بہت ...