کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں
کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں کہنے کو تو جس راہ چلایا ہے چلی ہوں تم پاس نہیں ہو تو عجب حال ہے دل کا یوں جیسے میں کچھ رکھ کے کہیں بھول گئی ہوں پھولوں کے کٹوروں سے چھلک پڑتی ہے شبنم ہنسنے کو ترے پیچھے بھی سو بار ہنسی ہوں تیرے لیے تقدیر مری جنبش ابرو اور میں ترا ایمائے نظر دیکھ ...