Ada Jafarey

ادا جعفری

اہم پاکستانی شاعرہ، اپنی نرم وشگفتہ شعری آواز کے لیے معروف

One of the prominent women poets famous for the soft and lyrical tone of her poetry.

ادا جعفری کی غزل

    کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں

    کیا جانئے کس بات پہ مغرور رہی ہوں کہنے کو تو جس راہ چلایا ہے چلی ہوں تم پاس نہیں ہو تو عجب حال ہے دل کا یوں جیسے میں کچھ رکھ کے کہیں بھول گئی ہوں پھولوں کے کٹوروں سے چھلک پڑتی ہے شبنم ہنسنے کو ترے پیچھے بھی سو بار ہنسی ہوں تیرے لیے تقدیر مری جنبش ابرو اور میں ترا ایمائے نظر دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    ڈھلکے ڈھلکے آنسو ڈھلکے

    ڈھلکے ڈھلکے آنسو ڈھلکے چھلکے چھلکے ساغر چھلکے دل کے تقاضے ان کے اشارے بوجھل بوجھل ہلکے ہلکے دیکھو دیکھو دامن الجھا ٹھہرو ٹھہرو ساغر چھلکے ان کا تغافل ان کی توجہ اک دل اس پر لاکھ تہلکے ان کی تمنا ان کی محبت دیکھو سنبھال کے دیکھو سنبھل کے غم نے اٹھائے سیکڑوں طوفاں دل نے ...

    مزید پڑھیے

    خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی

    خامشی سے ہوئی فغاں سے ہوئی ابتدا رنج کی کہاں سے ہوئی کوئی طائر ادھر نہیں آتا کیسی تقصیر اس مکاں سے ہوئی موسموں پر یقین کیوں چھوڑا بد گمانی تو سائباں سے ہوئی بے نہایت سمندروں کا سفر گفتگو صرف بادباں سے ہوئی یہ جو الجھی ہوئی کہانی ہے معتبر حرف رایگاں سے ہوئی دل کی آبادیوں کو ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ زخم جاں کو چارہ جو ملا نہیں

    یہی نہیں کہ زخم جاں کو چارہ جو ملا نہیں یہ حال تھا کہ دل کو اسم آرزو ملا نہیں ابھی تلک جو خواب تھے چراغ تھے گلاب تھے وہ رہ گزر کوئی نہ تھی کہ جس پہ تو ملا نہیں تمام عمر کی مسافتوں کے بعد ہی کھلا کبھی کبھی وہ پاس تھا جو چار سو ملا نہیں وہ جیسے اک خیال تھا جو زندگی پہ چھا ...

    مزید پڑھیے

    خود حجابوں سا خود جمال سا تھا

    خود حجابوں سا خود جمال سا تھا دل کا عالم بھی بے مثال سا تھا عکس میرا بھی آئنوں میں نہیں وہ بھی کیفیت خیال سا تھا دشت میں سامنے تھا خیمۂ گل دوریوں میں عجب کمال سا تھا بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں ایک موسم کہ لا زوال سا تھا خوف اندھیروں کا ڈر اجالوں سے سانحہ تھا تو حسب حال سا ...

    مزید پڑھیے

    آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا

    آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا اچھا ہوا کہ ساتھ کسی کو لیا نہ تھا دامان چاک چاک گلوں کو بہانہ تھا دل کا جو رنگ تھا وہ نظر سے چھپا نہ تھا رنگ شفق کی دھوپ کھلی تھی قدم قدم مقتل میں صبح و شام کا منظر جدا نہ تھا کیا بوجھ تھا کہ جس کو اٹھائے ہوئے تھے لوگ مڑ کر کسی کی سمت کوئی دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    ہر گام سنبھل سنبھل رہی تھی

    ہر گام سنبھل سنبھل رہی تھی یادوں کے بھنور میں چل رہی تھی سانچے میں خبر کے ڈھل رہی تھی اک خواب کی لو سے جل رہی تھی شبنم سی لگی جو دیکھنے میں پتھر کی طرح پگھل رہی تھی روداد سفر کی پوچھتے ہو میں خواب میں جیسے چل رہی تھی کیفیت انتظار پیہم ہے آج وہی جو کل رہی تھی تھی حرف دعا سی یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے

    ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے حیران ہیں لب بستہ ہیں دلگیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے لمحات مسرت ہیں تصور سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے تاروں سے سجا لیں گے رہ شہر تمنا مقدور نہیں صبح چلو شام ہی آئے کیا راہ بدلنے کا ...

    مزید پڑھیے

    عالم ہی اور تھا جو شناسائیوں میں تھا

    عالم ہی اور تھا جو شناسائیوں میں تھا جو دیپ تھا نگاہ کی پرچھائیوں میں تھا وہ بے پناہ خوف جو تنہائیوں میں تھا دل کی تمام انجمن آرائیوں میں تھا اک لمحۂ فسوں نے جلایا تھا جو دیا پھر عمر بھر خیال کی رعنائیوں میں تھا اک خواب گوں سی دھوپ تھی زخموں کی آنچ میں اک سائباں سا درد کی ...

    مزید پڑھیے

    اچانک دل ربا موسم کا دل آزار ہو جانا

    اچانک دل ربا موسم کا دل آزار ہو جانا دعا آساں نہیں رہنا سخن دشوار ہو جانا تمہیں دیکھیں نگاہیں اور تم کو ہی نہیں دیکھیں محبت کے سبھی رشتوں کا یوں نادار ہو جانا ابھی تو بے نیازی میں تخاطب کی سی خوشبو تھی ہمیں اچھا لگا تھا درد کا دل دار ہو جانا اگر سچ اتنا ظالم ہے تو ہم سے جھوٹ ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5