Ada Jafarey

ادا جعفری

اہم پاکستانی شاعرہ، اپنی نرم وشگفتہ شعری آواز کے لیے معروف

One of the prominent women poets famous for the soft and lyrical tone of her poetry.

ادا جعفری کی غزل

    وہ لمحہ کہ خاموشیٔ شب نغمہ سرا تھی

    وہ لمحہ کہ خاموشیٔ شب نغمہ سرا تھی کانوں پہ گراں دل کے دھڑکنے کی صدا تھی جس موڑ پہ چھوڑی ہے سہاروں کی تمنا کہتے ہیں بڑا قہر وہی لغزش پا تھی کیوں آج دھواں بن کے افق تا بہ افق ہے اس سانس میں کلیوں کے چٹکنے کی صدا تھی ہر لمحۂ بیتاب نے ڈھونڈی ہیں پناہیں گونجی تھی خموشی تری آواز تو ...

    مزید پڑھیے

    حال کھلتا نہیں جبینوں سے

    حال کھلتا نہیں جبینوں سے رنج اٹھائے ہیں جن قرینوں سے رات آہستہ گام اتری ہے درد کے ماہتاب زینوں سے ہم نے سوچا نہ اس نے جانا ہے دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے کون لے گا شرار جاں کا حساب دشت امروز کے دفینوں سے تو نے مژگاں اٹھا کے دیکھا بھی شہر خالی نہ تھا مکینوں سے آشنا آشنا پیام ...

    مزید پڑھیے

    ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی

    ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی وہی خانہ بدوش امیدیں وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی دل کے گنجان راستوں پہ کہیں تیری آواز اور تو ہے ابھی زندگی کی طرح خراج طلب کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی بولتے ہیں دلوں کے سناٹے شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی زرد پتوں کو لے گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    خلش تیر بے پناہ گئی

    خلش تیر بے پناہ گئی لیجئے ان سے رسم و راہ گئی آپ ہی مرکز نگاہ رہے جانے کو چار سو نگاہ گئی سامنے بے نقاب بیٹھے ہیں وقعت حسن مہر و ماہ گئی اس نے نظریں اٹھا کے دیکھ لیا عشق کی جرات نگاہ گئی انتہائے جنوں مبارک باد پرسش حال گاہ گاہ گئی مر مٹے جلدباز پروانے اپنی سی شمع تو نباہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ بام و دشت نہ دریا نہ کوہسار ملے

    نہ بام و دشت نہ دریا نہ کوہسار ملے جنوں کی راہ تھی حالات سازگار ملے لبوں پہ حرف شکایت بھی آ کے ٹوٹ گیا وہ خود فگار تھے جو ہاتھ سنگ بار ملے ادھر فصیل شب غم ادھر ہے شہر پناہ صبا سے کہیو وہیں آ کے ایک بار ملے یہ بے بسی تو مرے عہد کا مقدر تھی دلوں کو داغ تمنا بھی مستعار ملے ہتھیلیوں ...

    مزید پڑھیے

    گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

    گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید راہ میں سنگ وفا تھا شاید اس قدر تیز ہوا کے جھونکے شاخ پر پھول کھلا تھا شاید جس کی باتوں کے فسانے لکھے اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے وہم سا دل کو ہوا تھا شاید تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے اور وہی وقت دعا تھا شاید خون دل میں تو ...

    مزید پڑھیے

    یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے

    یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے شمیم جاں تجھے پیراہن صبا نہ ملے بجھی ہوئی ہیں نگاہیں غبار ہے کہ دھواں وہ راستہ ہے کہ اپنا بھی نقش پا نہ ملے جمال شب مرے خوابوں کی روشنی تک ہے خدا نہ کردہ چراغوں کی لو بڑھا نہ ملے قدم قدم مری ویرانیوں کے رنگ محل دلوں کو زخم کی سوغات خسروانہ ...

    مزید پڑھیے

    گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں

    گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں ہم ایسے لوگ اب ملیں حکایتوں کے درمیاں لہولہان انگلیاں ہیں اور چپ کھڑی ہوں میں گل و سمن کی بے پناہ چاہتوں کے درمیاں ہتھیلیوں کی اوٹ ہی چراغ لے چلوں ابھی ابھی سحر کا ذکر ہے روایتوں کے درمیاں جو دل میں تھی نگاہ سی نگاہ میں کرن سی تھی وہ داستاں ...

    مزید پڑھیے

    دل اپنا جلایا ہے کسی نے بھی خوشی سے

    دل اپنا جلایا ہے کسی نے بھی خوشی سے بن جاتی ہے جی پر تو گزر جاتے ہیں جی سے جھوٹوں کبھی پوچھا ہے تو وہم آئے ہیں کیا کیا مانوس ہیں اتنے تری بیگانہ روی سے رستہ جسے مل جائے یہ توفیق ہے اس کی پلٹا نہیں اب تک ہے کوئی تیری گلی سے خوشبو نے بہاراں کی سنی چاپ کسی نے مایوس نہ ہونا مری آہستہ ...

    مزید پڑھیے

    اجالا دے چراغ رہ گزر آساں نہیں ہوتا

    اجالا دے چراغ رہ گزر آساں نہیں ہوتا ہمیشہ ہو ستارا ہم سفر آساں نہیں ہوتا جو آنکھوں اوٹ ہے چہرہ اسی کو دیکھ کر جینا یہ سوچا تھا کہ آساں ہے مگر آساں نہیں ہوتا بڑے تاباں بڑے روشن ستارے ٹوٹ جاتے ہیں سحر کی راہ تکنا تا سحر آساں نہیں ہوتا اندھیری کاسنی راتیں یہیں سے ہو کے گزریں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5