Ada Jafarey

ادا جعفری

اہم پاکستانی شاعرہ، اپنی نرم وشگفتہ شعری آواز کے لیے معروف

One of the prominent women poets famous for the soft and lyrical tone of her poetry.

ادا جعفری کی غزل

    آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے

    آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے احوال جی کا زلف شکن در شکن سا ہے کچھ یادگار اپنی مگر چھوڑ کر گئیں جاتی رتوں کا حال دلوں کی لگن سا ہے آنکھیں برس گئیں تو نکھار اور آ گیا یادوں کا رنگ بھی تو گل و یاسمن سا ہے کس موڑ پر ہیں آج ہم اے رہ گزار ناز اب درد کا مزاج کسی ہم سخن سا ہے ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ اوٹ رہوں کاسۂ خبر میں رہوں

    نگاہ اوٹ رہوں کاسۂ خبر میں رہوں میں بجھتے بجھتے بھی پیراہن شرر میں رہوں میں خود ہی روز تمنا میں آپ شام فراق عجب نہیں جو اکیلی بھرے نگر میں رہوں سلگ اٹھی تو اندھیروں کا رکھ لیا ہے بھرم جو روشنی ہوں تو کیوں چشم نوحہ گر میں رہوں تمام عمر سفر میں گزار دوں اپنی تمام عمر تمنائے رہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی نا صبورئ آرزو وہی نقش پا وہی جادہ ہے

    وہی نا صبورئ آرزو وہی نقش پا وہی جادہ ہے کوئی سنگ رہ کو خبر کرو اسی آستاں کا ارادہ ہے وہی اشک خوں کے گلاب ہیں وہی خار خار ہے پیرہن نہ کرم کی آس بجھی ابھی نہ ستم کی دھوپ زیادہ ہے ابھی روشنی کی لکیر سی سر رہ گزار ہے جاں بہ لب کسی دل کی آس مٹی نہیں کہیں اک دریچہ کشادہ ہے تن زخم زخم کو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سنگ رہ بھی چمک اٹھا تو ستارۂ سحری کہا

    کوئی سنگ رہ بھی چمک اٹھا تو ستارۂ سحری کہا مری رات بھی ترے نام تھی اسے کس نے تیرہ شبی کہا مرے روز و شب بھی عجیب تھے نہ شمار تھا نہ حساب تھا کبھی عمر بھر کی خبر نہ تھی کبھی ایک پل کو صدی کہا مجھے جانتا بھی کوئی نہ تھا مرے بے نیاز ترے سوا نہ شکست دل نہ شکست جاں کہ تری خوشی کو خوشی ...

    مزید پڑھیے

    روز و شب کی کوئی صورت تو بنا کر رکھوں

    روز و شب کی کوئی صورت تو بنا کر رکھوں کسی لہجے کسی آہٹ کو سجا کر رکھوں کوئی آنسو سا اجالا کوئی مہتاب سی یاد یہ خزینے ہیں انہیں سب سے چھپا کر رکھوں شور اتنا ہے کہ کچھ کہہ نہ سکوں گی اس سے اب یہ سوچا ہے نگاہوں کو دبا کر رکھوں آندھیاں ہار گئیں جب تو خیال آیا ہے پھول کو تند ہواؤں سے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خبر بھی نہ بھیجی بہار نے آتے

    کوئی خبر بھی نہ بھیجی بہار نے آتے کہ ہم بھی قسمت مژگاں سنوارنے آتے پھر آرزو سے تقاضائے رسم و رہ ہوتا نگہ پہ قرض تھے جتنے اتارنے آتے یہ زندگی ہے ہر اک پیرہن میں سجتی ہے نہیں تھی جیت نصیبوں میں ہارنے آتے کوئی شرر کوئی خوشبو کہ دل نہ بجھ جائے کسی بھی نام سے خود کو پکارنے آتے ابھی ...

    مزید پڑھیے

    توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے

    توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے دنیا میں فقط طالع بیدار چلے ہے ٹھہروں تو چٹانوں سی کلیجے پہ کھڑی ہے جاؤں تو مرے ساتھ ہی دیوار چلے ہے ہر غنچہ بڑے چاؤ سے کھلتا ہے چمن میں ہر دور کا منصور سر دار چلے ہے رنگوں کی نہ خوشبو کی کمی ہے دل و جاں کو توشہ جو چلے ساتھ وہ اک خار چلے ہے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا

    کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا گھلتا ہوا لہو میں یہ خورشید سا ہے کیا پلکوں کے بیچ سارے اجالے سمٹ گئے سایہ نہ ساتھ دے یہ وہی مرحلہ ہے کیا میں آندھیوں کے پاس تلاش صبا میں ہوں تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا ساگر ہوں اور موج کے ہر دائرے میں ہوں ساحل پہ کوئی نقش قدم ...

    مزید پڑھیے

    جب دل کی رہ گزر پہ ترا نقش پا نہ تھا

    جب دل کی رہ گزر پہ ترا نقش پا نہ تھا جینے کی آرزو تھی مگر حوصلہ نہ تھا آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا اچھا ہوا کہ ساتھ کسی کو لیا نہ تھا دامان چاک چاک گلوں کو بہانہ تھا ورنہ نگاہ و دل میں کوئی فاصلہ نہ تھا کچھ لوگ شرمسار خدا جانے کیوں ہوئے ان سے تو روح عصر ہمیں کچھ گلہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    شاید ابھی ہے راکھ میں کوئی شرار بھی

    شاید ابھی ہے راکھ میں کوئی شرار بھی کیوں ورنہ انتظار بھی ہے اضطرار بھی دھیان آ گیا تھا مرگ دل نامراد کا ملنے کو مل گیا ہے سکوں بھی قرار بھی اب ڈھونڈنے چلے ہو مسافر کو دوستو حد نگاہ تک نہ رہا جب غبار بھی ہر آستاں پہ ناصیہ فرسا ہیں آج وہ جو کل نہ کر سکے تھے تیرا انتظار بھی اک راہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5