Abrar Ahmad Kashif

ابرار احمد کاشف

  • 1968

ابرار احمد کاشف کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    شدت احساس تنہائی جگایا مت کرو

    شدت احساس تنہائی جگایا مت کرو مجھ کو اتنے سارے لوگوں سے ملایا مت کرو تم ہمارے حوصلے کی آخری امید ہو تم ہمارے زخم پر مرہم لگایا مت کرو آخری لمحات میں کیا سوچنے لگتے ہو تم جیت کے نزدیک آ کر ہار جایا مت کرو ایک آنسو بھی بہت ہے بہر ایصال ثواب ہم غریبوں کے لئے دریا بہایا مت ...

    مزید پڑھیے

    یہ منظر دیکھ کر ساحل کی حیرانی نہیں جاتی

    یہ منظر دیکھ کر ساحل کی حیرانی نہیں جاتی مجھے چھو کر بھی کوئی موج طوفانی نہیں جاتی پریشانی اگر ہے تو پریشانی کا حل بھی ہے پریشاں حال رہنے سے پریشانی نہیں جاتی یہ کیسے لوگ ہیں جو آئینہ پہچان لیتے ہیں کہ اب ہم سے تو اپنی شکل پہچانی نہیں جاتی بہت کنجوس ہیں آنکھیں مری آنسو بہانے ...

    مزید پڑھیے

    بولنے کا نہیں چپ رہنے کا من چاہتا ہے

    بولنے کا نہیں چپ رہنے کا من چاہتا ہے ایسے حالات میں تو لطف سخن چاہتا ہے ایک تو روح بھی کافور صفت ہے اپنی اور اب جسم بھی بے داغ کفن چاہتا ہے میں وفاؤں کا پرستار ہوں لیکن مجھ سے میرا محبوب زمانے کا چلن چاہتا ہے تو ادھر کیسے ارے چاندنی صورت والے یہ وہ دھندا ہے جو آنکھوں میں جلن ...

    مزید پڑھیے

    تحفۂ عہد وفا دیجئے آپ

    تحفۂ عہد وفا دیجئے آپ بے وفا ہوں تو سزا دیجئے آپ ہم نے رکھا ہے ہواؤں کا بھرم ہم چراغوں کو دعا دیجئے آپ آج کل نیند بہت آتی ہے میری آنکھوں کو سزا دیجئے آپ ربط کچھ تو ہو مراسم کے لئے مجھ پہ الزام لگا دیجئے آپ رسم تنقید چل رہی ہے یہاں رسم تائید اٹھا دیجئے آپ پھر میں اٹھا ہوں نیا ...

    مزید پڑھیے