Abr Ahsani Ganauri

ابر احسنی گنوری

ابر احسنی گنوری کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    فریاد ہے کہ میری نظر سے نہاں رہے

    فریاد ہے کہ میری نظر سے نہاں رہے اور جلوہ ریز آپ مکاں در مکاں رہے گھر بے نشاں قفس سے رہائی چمن میں برق اس بے بسی کے دور میں کوئی کہاں رہے روداد اپنے عشق کی گونگے کا خواب تھا تا زیست اپنے راز کے خود راز داں رہے تم کیوں اداس ہو گئے میدان حشر میں کہہ دو تو دل کی دل میں مری داستاں ...

    مزید پڑھیے

    قیدیوں میں نہ کرے ذکر گلستاں کوئی

    قیدیوں میں نہ کرے ذکر گلستاں کوئی لے کے اڑ جائے نہ گلزار میں زنداں کوئی داغ ہائے دل ویراں پہ تعجب نہ کرو بس بھی جاتا ہے کسی وقت بیاباں کوئی شاید اس بات پہ لب میرے سیے جاتے ہیں آہ کے ساتھ نکل جائے نہ ارماں کوئی شدت درد نے فطرت ہی بدل دی دل کی نالہ ہو جاتا ہے بنتا ہے جو ارماں ...

    مزید پڑھیے

    حیراں نہیں ہیں ہم کہ پریشاں نہیں ہیں ہم

    حیراں نہیں ہیں ہم کہ پریشاں نہیں ہیں ہم اس پر بھی شاکیٔ غم دوراں نہیں ہیں ہم شکوہ زباں پہ لائیں وہ انساں نہیں ہیں ہم تیرے ستم بخیر پریشاں نہیں ہیں ہم خاک اپنی خاک کوچۂ جاناں میں جا ملی احسان مند گور غریباں نہیں ہیں ہم آنکھوں میں اشک داغ جگر میں لبوں پہ آہ سب کچھ ہے پاس بے سر و ...

    مزید پڑھیے

    وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک

    وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک رسائی سالکو جب عقل کر لے حد امکاں تک جنوں میں دست لاغر کا ہے قبضہ اس بیاباں تک جہاں سو منزلیں پڑتی ہیں دامن سے گریباں تک مرے دست جنوں کا زور اور پھر زور بھی کیسا کہ ہم راہ گریباں کھینچے لاتا ہے رگ جاں تک تمہیں تو کھیل تھا نظریں ملا کر ...

    مزید پڑھیے

    لن ترانی کا بتانے کے لیے راز مجھے

    لن ترانی کا بتانے کے لیے راز مجھے کون دیتا ہے سر طور یہ آواز مجھے عشق میں اور بھی دیوانہ بنا دیتی ہے میری آواز میں مل کر تری آواز مجھے روح آزاد تھی پابند قفس رہ نہ سکی اڑ گیا لے کے مرا جذبۂ پرواز مجھے میں تو جاتا ہی تھا تنگ آ کے عدم کی جانب تم نے کیوں روک لیا دے کر اک آواز ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    وطن کی مٹی

    میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے سبزے کی یہ حکومت یہ کھیت لہلہاتے پتے ہوا سے چھو کر ایک راگ سا سناتے سوتا ہوا مقدر انسان کا جگاتے پودے نہیں زمیں سے دولت ابل رہی ہے میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے مکا ہے یا زمرد تن کر کھڑے ہوئے ہیں دھانوں کی بالیوں میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں بھٹے ہیں جوار ...

    مزید پڑھیے

    خدا

    کیا خدا تجھ کو بھول جاؤں میں کس لیے تیرے گن گاؤں میں مجھ کو انساں بنا دیا تو نے سیدھا رستہ بتا دیا تو نے پھر سمجھ دی کہ نیک کام کروں کتنا اونچا اٹھا دیا تو نے کیا یہ احسان بھول جاؤں میں کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں چاند سورج جو جگمگاتے ہیں گرمی اور روشنی بہاتے ہیں زندگی کا یہی سہارا ...

    مزید پڑھیے