Abid Akhtar

عابد اختر

عابد اختر کی غزل

    میں اس کو ڈھونڈھتا ہوں ترے التفات میں

    میں اس کو ڈھونڈھتا ہوں ترے التفات میں تاریخ چھوڑ آئی جسے سومنات میں مٹھی میں اپنی ایسے لکیروں کو قید کر جیسے ترا نصیب ہو تیرے ہی ہات میں کیسے یقین آئے بھلا اس کی بات کا جس کا مزاج مل نہ سکے بات بات میں وہ جو فضول خرچ ہے کل نا شناس بھی برکت تلاش کرتا ہے چھ آٹھ سات میں سوداگروں ...

    مزید پڑھیے

    جب تک دل میں گھاؤ نہیں تھا

    جب تک دل میں گھاؤ نہیں تھا جیون میں بھٹکاؤ نہیں تھا بیری پہلے بھی ہوتی تھی آنگن میں پتھراؤ نہیں تھا انسانی تاریخ سے پہلے انسانی ٹکراؤ نہیں تھا ان صدیوں کو ڈھونڈ کے لاؤ جب جھوٹا بہلاؤ نہیں تھا جب تعبیریں مل جاتی تھیں تب خوابوں کا بھاؤ نہیں تھا ذہنوں میں ہیجان ہے اب تو پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہاں اور نہیں کی باہمی تکرار دیکھیے

    ہاں اور نہیں کی باہمی تکرار دیکھیے انکار کے لباس میں اقرار دیکھیے جو چھو رہے ہیں عظمت و رفعت کی سرحدیں وہ راستے ازل سے ہیں دشوار دیکھیے آواز دے رہا ہے یہی وقت کا نقیب مڑ مڑ کے اب نہ سایۂ دیوار دیکھیے بہکے قدم مچلتی نگاہوں کے ساتھ ساتھ ٹھہری ہوئی ہوا کی بھی رفتار ...

    مزید پڑھیے

    اپنی کمی سے پوچھ نہ اس کی کمی سے پوچھ

    اپنی کمی سے پوچھ نہ اس کی کمی سے پوچھ عصمت کا بھاؤ جسم کی بے چارگی سے پوچھ غاروں میں رہنے والوں کی شائستگی کا قد سڑکوں پہ رقص کرتی ہوئی آگہی سے پوچھ مجھ میں یہ انتشار یہ نفرت ہے کس لیے گزرے ہوئے سماج کی دیوانگی سے پوچھ ڈالی سے چھوٹ جانے کا انجام کیا ہوا برگ خزاں رسیدہ کی آوارگی ...

    مزید پڑھیے

    جو کہتے ہیں کدھر دیوانگی ہے

    جو کہتے ہیں کدھر دیوانگی ہے انہیں کی ہم سفر دیوانگی ہے توکل بے نیازی ساتھ ہوں تو غم دیوار و در دیوانگی ہے سسکتے خواب آنکھوں میں بسا کر ستاروں پر نظر دیوانگی ہے کمال آدمی آگاہیٔ کل مآل دیدہ ور دیوانگی ہے دعائیں باعث تسکیں ہیں لیکن تمنائے اثر دیوانگی ہے ہوائیں تیر کی مانند ...

    مزید پڑھیے

    جو اپنے آپ کو سب کچھ سمجھ لے

    جو اپنے آپ کو سب کچھ سمجھ لے نہ جانے آپ کو کب کچھ سمجھ لے مکرر اس لیے سمجھا رہا ہوں بہت ممکن ہے وہ اب کچھ سمجھ لے نصیحت کا تجھے تب حق ملے گا تو اپنے آپ کو جب کچھ سمجھ لے دعا کے بعد بھی یہ التجا ہے زیادہ کہہ گیا اب کچھ سمجھ لے یہاں سب کچھ کسے حاصل ہوا ہے جو حاصل ہے اسے سب کچھ سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    تم جنہیں دل میں لئے پھرتے ہو جذبوں کی طرح

    تم جنہیں دل میں لئے پھرتے ہو جذبوں کی طرح ضرب لفظی سے بکھر جائیں گے شیشوں کی طرح اس نے وعدے جو کئے تھے کبھی قسموں کی طرح دل پہ تحریر ہیں ہاتھوں کی لکیروں کی طرح میں کہ عظمت میں فرشتوں سے زیادہ ہوں مگر چاہتا یہ ہوں نظر آؤں فرشتوں کی طرح سانس کے ساتھ گھٹے جاتے ہیں روحوں کے لباس ہم ...

    مزید پڑھیے

    جب کسی کو سہارتے ہیں لوگ

    جب کسی کو سہارتے ہیں لوگ آس دے دے کے مارتے ہیں لوگ گھونپ دیتے ہیں پیٹھ میں خنجر قرض یوں بھی اتارتے ہیں لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں فرشتے تک روپ ایسا بھی دھارتے ہیں لوگ کیسا سیلاب ہے زمانے میں پانی پانی پکارتے ہیں لوگ دھندلے چہروں کا واسطہ دے کر صرف خود کو سنوارتے ہیں لوگ کیا غضب ...

    مزید پڑھیے

    آہٹ ہر سو جاگ اٹھی ہے

    آہٹ ہر سو جاگ اٹھی ہے کیا خوشبو منہ موڑ چلی ہے کھڑکی پر دیوانی دستک جانے کس کو پوچھ رہی ہے آنکھوں میں کیا جھانک رہے ہو خوابوں کی رت بیت گئی ہے برسوں پہلے کی سرگوشی کانوں میں رس گھول رہی ہے ناچ اٹھا ہے خون رگوں میں آنکھوں سے جب بات ہوئی ہے نغمہ نغمہ سسکی سسکی ماضی کی تصویر ملی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسی چوٹ لگی آگہی کے چہرے سے

    کچھ ایسی چوٹ لگی آگہی کے چہرے سے لہو ٹپکنے لگا آدمی کے چہرے سے ہمارے چہرے پہ اپنے نقوش مت ڈھونڈو کسی کا چہرہ ملا ہے کسی کے چہرے سے یہ زرد سہمے ہوئے مضمحل اداس و حزیں ملا کے دیکھو انہیں زندگی کے چہرے سے زباں پہ جو بھی ہے اس کے خلاف ہے دل میں یہ بات سمجھی گئی آپ ہی کے چہرے سے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2