روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ
روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ آرزوئے صبح کتنے ظلم ڈھائے گی نہ پوچھ ہوش میں آئے گی دنیا میری بے ہوشی کے بعد میری خاموشی وہ ہنگامہ مچائے گی نہ پوچھ نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک موت کس ...