Abhinandan Pandey

ابھنندن پانڈے

نئی نسل کے اہم شاعروں میں شامل

One of the prominent poets of the new generation

ابھنندن پانڈے کی غزل

    روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ

    روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ آرزوئے صبح کتنے ظلم ڈھائے گی نہ پوچھ ہوش میں آئے گی دنیا میری بے ہوشی کے بعد میری خاموشی وہ ہنگامہ مچائے گی نہ پوچھ نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک موت کس ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے

    وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے لمحۂ موجود اگلے پل جو کم ہونے کو ہے میری وحشت سے کبھی سیراب تھا دشت جنوں اب مری دیوانگی کا سر قلم ہونے کو ہے اس کے جانب دار ہیں سارے مرا کوئی نہیں المدد اے دل سر پندار خم ہونے کو ہے ذہن کہتا ہے زیادہ وقت لے گا کار عشق دل تو کہتا ہے اجی بس ایک ...

    مزید پڑھیے

    خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا

    خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا وقت رخصت بھی جنوں پہلی ملاقات سا تھا جسم کے دشت میں رقصاں تھے مہکتے ہوئے زخم کل شب ہجر کا عالم شب بارات سا تھا دل کے دریا میں تھرکتا تھا تری یاد کا چاند شب کے ہونٹوں پہ ترا ذکر مناجات سا تھا میں تو اک عمر فقط اس کے تعاقب میں رہا جو مری ذات ...

    مزید پڑھیے

    مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا

    مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا دل بہت معصوم تھا دل عقل پروردہ نہ تھا میں طلسم روشنی سے کھا رہا تھا کیوں فریب دھوپ تھی تو تھا مرا اپنا کوئی سایہ نہ تھا جنگلوں نے کر لیا تسلیم جانے کیوں گناہ اے جہان نو ترا الزام تک پختہ نہ تھا رقص کرتے کرتے اک دن خاک ہو جائیں گے ہم رنج ...

    مزید پڑھیے

    ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم

    ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم اک روز صف دہر سے ہو جائیں گے کم ہم جذبوں کے سلگتے ہوئے خاشاک میں گم تم خواہش کی لرزتی ہوئی آواز اہم ہم اے شاخ تمنا تجھے تنہا نہیں کرتے خنجر تجھے پڑتے ہیں پہ ہوتے ہیں قلم ہم اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم

    دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم یہ کام بس برائے روانی کریں گے ہم بیٹھے ہیں شامیانۂ شب رنگ میں اداس رنگ رخ شفق ابھی دھانی کریں گے ہم پچھلے برس کے عشق پہ ہم کو یقین تھا اگلے برس کا عشق گمانی کریں گے ہم چاہیں تو اس کو تیغ خموشی سے کاٹ دیں لیکن جنوں سے جنگ زبانی کریں گے ہم ٹھہرے ...

    مزید پڑھیے

    چلو فرار خودی کا کوئی صلہ تو ملا

    چلو فرار خودی کا کوئی صلہ تو ملا ہمیں ملے نہیں اس کو ہمیں خدا تو ملا نشاط قریۂ جاں سے جدا ہوئی خوشبو سفر کچھ ایسا ہے اب کے کوئی ملا تو ملا ہمارے بعد روایت چلی محبت کی نظام عالم ہستی کو فلسفہ تو ملا جو چھوڑ آئے تھے تسکین دل کے واسطے ہم تمہیں اے جان تمنا وہ نقش پا تو ملا سوال آ ...

    مزید پڑھیے

    جذب ہوتا جا رہا ہے دل میں درد لا علاج

    جذب ہوتا جا رہا ہے دل میں درد لا علاج کیا اسی مرہم سے ہونا طے ہے دنیا کا علاج تھی یہی امید بھی اور چارہ گر نے بھی کہا آپ کب کے مر چکے ہیں آپ کا کیسا علاج دل کو نامنظور تھی تصویر سی جھوٹی دوا طے ہوا ترک تعلق ہجر کا پہلا علاج خودکشی کا فیصلہ یہ سوچ کر ہم نے کیا کون کرتا زندگی کا موت ...

    مزید پڑھیے