Abdussalam Asim

عبدالسلام عاصم

عبدالسلام عاصم کی غزل

    شکوہ ہائے غم جہاں سے بچیں

    شکوہ ہائے غم جہاں سے بچیں آ کہ ہم سعئ رائیگاں سے بچیں آ کہ سمجھیں زمیں کی خوش سببی بے سبب خوف آسماں سے بچیں چھین لے جو یقین کی توفیق لازماً ایسے ہر گماں سے بچیں سال بھر دل لگائیں پڑھنے میں رات دن فکر امتحاں سے بچیں جو بلا تبصرہ پڑھی جائے عشق کی ایسی داستاں سے بچیں

    مزید پڑھیے

    اشعار میں مفہوم فسانے میں کہانی

    اشعار میں مفہوم فسانے میں کہانی مت ڈھونڈ کہ الجھاتے ہیں الفاظ و معانی صد شکر وہ تعبیر سے مشروط نہیں تھیں بچپن میں سنا کرتے تھے جو خواب کہانی وہ زندگی جو پانے اور کھونے سے سوا ہو زیب اس کو نہیں دیتی کبھی مرثیہ خوانی فطرت کے تقاضے پہ نہ کر راہ عمل بند اقبال کی یہ بات کسی نے بھی ...

    مزید پڑھیے

    اخبار کیا کہ اپنی بھی خیر و خبر سے دور

    اخبار کیا کہ اپنی بھی خیر و خبر سے دور کچھ روز چل کے رہتے ہیں فکر و نظر سے دور پہلے تھیں راتیں غیر ضروری سفر سے دور اب دن گزارنا نہیں آسان گھر سے دور شب سے سحر سے شام سے پچھلے پہر سے دور ہر جستجو ہے جیسے گزر سے بسر سے دور رکھ ذہن کو فتور سے اور دل کو ڈر سے دور مطلوب ہے شعور کو ...

    مزید پڑھیے

    جس جگہ جو خوش نشیں آیا نظر رہنے دیا

    جس جگہ جو خوش نشیں آیا نظر رہنے دیا ہم نے روشن دان میں چڑیوں کا گھر رہنے دیا مل کے جو بچھڑے انہیں جانے سے روکا بھی نہیں اور جو ساتھ آئے ان کو ہم سفر رہنے دیا جس کے ڈر کی کرتے پھرتے ہیں تجارت اہل دیں ہم نے اس کے خوف سے لرزیدہ شر رہنے دیا درد دل کو بھی دواؤں سے ہی بہلاتے رہے بد ...

    مزید پڑھیے

    کتاب شوق میں ان بند باب آنکھوں کو

    کتاب شوق میں ان بند باب آنکھوں کو نہ سہل جان مری جان خواب آنکھوں کو میں اب بھی پڑھتا ہوں تزئین شعر و فن کے لئے تمام رات تری خوش نصاب آنکھوں کو قلم امانت حق تھا سو لکھ دیا میں نے شگفتہ لمس لبوں کو شراب آنکھوں کو یہ فاصلوں کی حقیقت یہ قربتوں کا طلسم عذاب ہیں یہ تعلق کے خواب آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو ہو چکا ہوں میں فارغ بہ روزگار

    کہنے کو ہو چکا ہوں میں فارغ بہ روزگار آلام روزگار سے ممکن نہیں فرار جس دل پہ صرف میرا ہی حق ہونا چاہئے وہ اب بھی میرے پاس ہے پر وقف انتشار کل بھی تھا اور کل بھی رہے گا بہر لحاظ راہ سفر کا حصہ چمن زار خار زار موسم ہے فصل گل کا مگر دل کے باغ میں ہیں ٹہنیاں اداس تو شاخیں ہیں بے ...

    مزید پڑھیے

    برس کے بھی نہ مرے کام آ سکی بارش

    برس کے بھی نہ مرے کام آ سکی بارش ابھی وہ کھل ہی رہے تھے کہ دھل گئی بارش بجھا سکی نہ کسی طور میری روح کی پیاس بدن کی حد سے تجاوز نہ کر سکی بارش عجب نہیں کہ جگر تک اتر گئی ہوتی ہمارے ساتھ اگر خود بھی بھیگتی بارش ہے ذکر یار اسی التزام سے رنگیں مہکتا جسم جواں رات بے خودی بارش ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ مان لینے میں ایسی بھی کیا برائی ہے

    یہ مان لینے میں ایسی بھی کیا برائی ہے سمجھ میں دیر سے اک اچھی بات آئی ہے دیا ہے تم نے بصد زعم انتہا کا نام جسے وہ مرحلۂ شوق ابتدائی ہے ہیں تجھ سے بڑھ کے یہاں تیرے سارے ہم سایے مرے خدا یہ تری کیسی کبریائی ہے وہ جن کو کر گیا بے نور آگہی کا طلسم کہاں ان آنکھوں کو پھر صبح راس آئی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہونٹوں سے آزما کے تو دیکھ

    اپنے ہونٹوں سے آزما کے تو دیکھ میرے اشعار گنگنا کے تو دیکھ دھڑکنوں کی زبان اردو ہے میرے دل میں کبھی سما کے تو دیکھ لطف کیا آتا ہے سنبھلنے میں میرے سنگ تو بھی لڑکھڑا کے تو دیکھ کیوں ترا عکس بن گیا ہوں میں رو بہ رو آئنے کے آ کے تو دیکھ کر کے دریا کو پار میری طرح تو بھی کشتی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    ہاں وہ میں ہی ہوں کہ جس کے ہیں یہاں پرساں بہت

    ہاں وہ میں ہی ہوں کہ جس کے ہیں یہاں پرساں بہت آئنہ ہے دیکھ کر صورت مری حیراں بہت اس ندی میں پار اترنے کے ہیں اندیشے ہزار اور اس میں ڈوب جانے کے بھی ہیں امکاں بہت درمیاں رشک و حسد کے آج بھی الجھے ہیں لوگ تھا گراں کل بھی علاج تشنگی داماں بہت جس گھڑی ٹوٹا تھا دونوں کے تعلق کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2