Abdus Sattar Danish

عبدالستار دانش

  • 1954

عبدالستار دانش کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    زیست کب اختتام تک پہنچی

    زیست کب اختتام تک پہنچی صرف مٹی مقام تک پہنچی زندہ رہنے کو تھا حلال بہت پھر بھی دنیا حرام تک پہنچی سرکشی کے نصیب میں پتھر بندگی فیض عام تک پہنچی مسئلہ صرف کرسیوں کا تھا بات بابر سے رام تک پہنچی کام آتی تھی مشکلوں میں کبھی دوستی اب سلام تک پہنچی پردہ اٹھتے ہی گھر کی زینت ...

    مزید پڑھیے

    سجدے میں تو ضرور یہ سر دیر تک رہا

    سجدے میں تو ضرور یہ سر دیر تک رہا رزق حرام کا بھی اثر دیر تک رہا ہر گوشہ بدن پہ سحر دیر تک رہا آنکھوں سے گفتگو کا اثر دیر تک رہا سچائی پر سزا تھی یہاں جھوٹ پر وہاں عالم میں کشمکش کے بشر دیر تک رہا ترک تعلقات سے سلجھا نہ مسئلہ بے چین وو ادھر یہ ادھر دیر تک رہا افسوس مستفیض مسافر ...

    مزید پڑھیے

    رکاوٹ راستے کی میل کا پتھر نہیں ہوتا

    رکاوٹ راستے کی میل کا پتھر نہیں ہوتا نظر منزل پہ ہو تو فاصلوں کا ڈر نہیں ہوتا قلعہ ایمان کا مضبوط ہو تو سر نہیں ہوتا خدا سے ڈرنے والوں کو کسی کا ڈر نہیں ہوتا بھٹکتی ہے خوشی خانہ بدوشی کی طرح در در جہاں میں مستقل اس کا کہیں بھی گھر نہیں ہوتا فقط اعمال اور کردار پر ہیں منحصر ...

    مزید پڑھیے

    نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر

    نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر اس نے دہشت گرد لکھا امن کی تصویر پر کاہلی کی لگ گئی دیمک ہر اک تدبیر پر اکتفا کرکے وہ شاید رہ گیا تقدیر پر تیز رکھنا دھار اپنے حوصلے کی ہر گھڑی منحصر ہے زندگی کی جنگ اس شمشیر پر رکھ توازن کچھ تو واعظ تو بھی قول و فعل میں لوگ گرویدہ نہیں ہوتے فقط ...

    مزید پڑھیے