Abdurrahman momin

عبدالرحمان مومن

پاکستان کے نوجوان شاعر

A young poet from Pakistan

عبدالرحمان مومن کی غزل

    میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا

    میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا اسی لئے میں تجھے جان ہی نہیں پایا یہ دیکھ کر وہ پریشاں ہے تیری محفل میں کسی کو اس نے پریشان ہی نہیں پایا ابھی سے تجھ کو پڑی ہے وصال کی مری جاں ابھی تو ہجر نے عنوان ہی نہیں پایا وہ ایک لمحہ مری زندگی پہ طاری ہے جو ایک لمحہ ابھی آن ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو

    جب دیکھو چھپ جاتا ہے تو مجھ سے کیا شرماتا ہے تو تیرے یار ہیں تیرے جیسے خود کو کیسا پاتا ہے تو میں نے اس کو بھی دیکھا ہے جس کی قسمیں کھاتا ہے تو ہاں مجھ کو معلوم نہیں ہے میری غزلیں گاتا ہے تو دل تو اپنے آپ میں گم ہے اب کس کو تڑپاتا ہے تو خواب میں ہی جب ملنا ہے تو آنکھیں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    جو ہے وہ کیوں ہے اور جو نہیں ہے وہ کیوں نہیں

    جو ہے وہ کیوں ہے اور جو نہیں ہے وہ کیوں نہیں یہ جان لوں ابھی مجھے ایسا جنوں نہیں میں کیا ہوں اور کیوں ہوں مجھے اس سے کیا غرض اس سے بھی کیا غرض مجھے ہوں بھی کہ ہوں نہیں میں چاہتا ہوں موت جو آئے مری طرف میں موت کو گلے سے لگا لوں مروں نہیں جینے کی آرزو مجھے لے آئی ہے یہاں میں ورنہ ...

    مزید پڑھیے

    اس کی آنکھوں پہ وار دیں آنکھیں

    اس کی آنکھوں پہ وار دیں آنکھیں اک نظر ہی میں ہار دیں آنکھیں دل مجھے اس نے بے قرار دیا اور بے اختیار دیں آنکھیں پہلے چہرہ چھپا لیا اس نے بعد میں اشتہار دیں آنکھیں دل وہیں رہ گیا جہاں ہم نے سرسری سی گزار دیں آنکھیں خواب میرے چرا لئے اس نے جس کو میں نے ادھار دیں آنکھیں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    آج پھر اس دل نشیں پر آ گیا ہے

    آج پھر اس دل نشیں پر آ گیا ہے دل جہاں تھا پھر وہیں پر آ گیا ہے ایک شہزادے خدا کے آسرے پر کوفیوں کی سرزمیں پر آ گیا ہے سر نگوں جب سے کیا ہے تیرے آگے آسماں میری جبیں پر آ گیا ہے وہ جو کل تک ہاں میں ہاں کرتا تھا میری آج تو وہ بھی نہیں پر آ گیا ہے خواب میں ابلیس نے آ کر بتایا آدمی آدم ...

    مزید پڑھیے

    چاند دھیرے سے مسکرایا ہے

    چاند دھیرے سے مسکرایا ہے چاند کو کون یاد آیا ہے خواب میں بھی نظر نہیں آیا رات جس نے مجھے جگایا ہے ہم نہیں آئے تو گلا کیسا آپ نے کب ہمیں بلایا ہے جو لکھا ہی نہیں گیا مجھ سے دل نے وہ گیت گنگنایا ہے تو نے مجھ کو بنا دیا انسان میں نے تجھ کو خدا بنایا ہے تم سے مل کر میں اس کو بھول ...

    مزید پڑھیے

    میں نے جب خواب نہیں دیکھا تھا

    میں نے جب خواب نہیں دیکھا تھا تجھ کو بیتاب نہیں دیکھا تھا اس نے سیماب کہا تھا مجھ کو میں نے سیماب نہیں دیکھا تھا ہجر کا باب ہی کافی تھا ہمیں وصل کا باب نہیں دیکھا تھا چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا وہ جو نایاب ہوا جاتا ہے اس کو کم یاب نہیں دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کسی نے بتایا خدا ہے میرے ساتھ

    مجھے کسی نے بتایا خدا ہے میرے ساتھ میں کیا بتاؤں اسے اور کیا ہے میرے ساتھ تجھے یقیں نہیں آئے گا پر حقیقت ہے یہ تو نہیں ہے کوئی دوسرا ہے میرے ساتھ یہ مشکلات بھی اب میرے ساتھ رہتی ہیں یہ جانتی ہیں کہ مشکل کشا ہے میرے ساتھ میں کیا بتاؤں تجھے یاد کیا دلاؤں تجھے تو جانتا ہے جو تو نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2