میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا
میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا اسی لئے میں تجھے جان ہی نہیں پایا یہ دیکھ کر وہ پریشاں ہے تیری محفل میں کسی کو اس نے پریشان ہی نہیں پایا ابھی سے تجھ کو پڑی ہے وصال کی مری جاں ابھی تو ہجر نے عنوان ہی نہیں پایا وہ ایک لمحہ مری زندگی پہ طاری ہے جو ایک لمحہ ابھی آن ہی نہیں ...