Abdur Rauf Shahid Ansari

عبدالرؤف شاہد انصاری

عبدالرؤف شاہد انصاری کی غزل

    شیرازۂ حیات کی ہر شے بکھر گئی

    شیرازۂ حیات کی ہر شے بکھر گئی کیا ہو گیا وفا کو محبت کدھر گئی میری شب فراق کا عالم نہ پوچھئے قلب و نظر پہ ایک قیامت گزر گئی کیا کیجئے شکایت غم ہائے روزگار یہ بھی گزر ہی جائے گی اتنی گزر گئی دل میں مچل کے رہ گئی سجدوں کی آرزو جلوے کے انتظار میں تاب نظر گئی کیا پوچھتے ہو دیر و ...

    مزید پڑھیے

    اور کیا ہوگا دل مہجور کی آغوش میں

    اور کیا ہوگا دل مہجور کی آغوش میں جل رہا ہے طور برق طور کی آغوش میں یوں لگا رکھی ہے دل سے زندگی کی آرزو جیسے طفل جاں بہ لب مزدور کی آغوش میں نور ہی کی جستجو میں کٹ گئی عمر عزیز دم بھی پروانے کا نکلا نور کی آغوش میں تھک گئے تھے جستجو میں حضرت انسان کی سو گئے ہم دختر انگور کی آغوش ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے کہہ دیا ناکامیوں کا غم نہیں ہوتا

    یہ کس نے کہہ دیا ناکامیوں کا غم نہیں ہوتا بہت ہوتا ہے لیکن شوق منزل کم نہیں ہوتا یقیناً آپ کے وعدوں میں کوئی دم نہیں ہوتا مگر یہ بھی حقیقت ہے بھروسہ کم نہیں ہوتا بجا ہے آپ پھر آمادہ ہیں ترک تغافل پر مگر اب مجھ سے عرض مدعا پیہم نہیں ہوتا خزاں کی چیرہ دستی سے نہ گھبراؤ چمن ...

    مزید پڑھیے

    دل غریب کہاں پائے گا نشاں اپنا

    دل غریب کہاں پائے گا نشاں اپنا لٹا کے شہر نگاراں میں کارواں اپنا حریم ناز سے کرب و الم کے زنداں تک کہاں کہاں نہ ہوا خون رائیگاں اپنا خدا کا شکر بجا لاؤ سوختہ جانو زمین دوست سے کم تر ہے آسماں اپنا دل و نگاہ کے سجدوں کی بات کر واعظ جبین شوق کو حاصل ہے آستاں اپنا کچھ اور ضبط سے لے ...

    مزید پڑھیے