احسان جو اجل سے کام تیرا بگڑے
احسان جو اجل سے کام تیرا بگڑے اس وقت نہ ہو دل میں جہاں کے جھگڑے یوں تو کلمہ پڑھے طوطا بھی ولے ٹیں ٹیں کرتا ہے جب بلی پکڑے
مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر
احسان جو اجل سے کام تیرا بگڑے اس وقت نہ ہو دل میں جہاں کے جھگڑے یوں تو کلمہ پڑھے طوطا بھی ولے ٹیں ٹیں کرتا ہے جب بلی پکڑے
ہیں ایک حکیم جی بہ شکل طاعون ہے رقص تقسیم مخل ان کا قانون پڑھتے ہیں نفیس اور خود ہیں وہ کثیف نسخے ہیں عجیب اور طرفہ معجون
صوفی ہوں نہ واعظ ہوں نہیں ہوں ملا بلبل نہیں اے گل جو کہوں میں گل لا وہ رند ہوں مل مے کدۂ دیر میں میں ملا سے بھی کہتا ہوں کہ ملا مل لا