Abdul Rahman Ehsan Dehlvi

عبدالرحمان احسان دہلوی

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر

عبدالرحمان احسان دہلوی کے تمام مواد

42 غزل (Ghazal)

    جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کے (ردیف .. ی)

    جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کے اور جان میں جان آئے ہے آئے سے کسو کے وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کے اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کے بجھنے دے ذرا آتش دل اور نہ بھڑکا مہندی نہ لگا یار لگائے سے کسو کے کیا سوئے پھر غل ہے در یار پہ شاید چونکا ہے وہ زنجیر ہلائے سے کسو کی کہہ دو ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی کفر ہر صبح ہر شام ہوگا

    یوں ہی کفر ہر صبح ہر شام ہوگا الٰہی کبھو یاں بھی اسلام ہوگا کہیں کام میں وہ تو خود کام ہوگا یہاں کام آخر ہے واں کام ہوگا یہی دل اگر ہے یہی بے قراری تہ خاک بھی خاک آرام ہوگا صنم تین پانچ آپ کا چار دن ہے سدا ایک اللہ کا نام ہوگا یہ مژگاں وہ ہیں جن کی کاوش سے اک دن مشبک جگر مثل ...

    مزید پڑھیے

    محفل عشق میں جو یار اٹھے اور بیٹھے

    محفل عشق میں جو یار اٹھے اور بیٹھے ہے وہ ملکہ کہ سبکبار اٹھے اور بیٹھے رقص میں جب کہ وہ طرار اٹھے اور بیٹھے بے قراری سے یہ بیمار اٹھے اور بیٹھے کثرت خلق وہ محفل میں ہے تیری اک شخص نہیں ممکن ہے کہ یکبار اٹھے اور بیٹھے سر اٹھانے کی بھی فرصت نہیں دیتا ہے ہمیں چو حباب سر جو یار اٹھے ...

    مزید پڑھیے

    میاں کیا ہو گر ابروئے خم دار کو دیکھا

    میاں کیا ہو گر ابروئے خم دار کو دیکھا کیوں میری طرف دیکھ کے تلوار کو دیکھا آنکھیں مری پھوٹیں تری آنکھوں کے بغیر آہ گر میں نے کبھی نرگس بیمار کو دیکھا دیکھے نہ مرے اشک مسلسل کبھی تم نے اپنی ہی سدا موتیوں کے ہار کو دیکھا اتوار کو آنا ترا معلوم کہ اک عمر بے پیر ترے ہم نے ہی اطوار ...

    مزید پڑھیے

    تو بے نقاب ہے اے مہ یہ ہیں شراب کے دن

    تو بے نقاب ہے اے مہ یہ ہیں شراب کے دن کہ ماہتاب کی راتیں ہیں آفتاب کے دن جوان تو بھی ہے اپنے بھی ہیں شباب کے دن بلا حساب دے بوسے نہیں حساب کے دن ہوا سفید تری انتظار میں آخر عجب طرح سے پھرے دیدۂ پر آب کے دن ترے لبوں سے ہے روکش عجب طرح کے ہیں مست لگے ہیں دن اسے کیوں کر پھریں شراب کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 رباعی (Rubaai)