Abdul Rahman Ehsan Dehlvi

عبدالرحمان احسان دہلوی

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر

عبدالرحمان احسان دہلوی کی غزل

    آنکھوں میں مروت تری اے یار کہاں ہے

    آنکھوں میں مروت تری اے یار کہاں ہے پوچھا نہ کبھو مجھ کو وہ بیمار کہاں ہے نو خط تو ہزاروں ہیں گلستان جہاں میں ہے صاف تو یوں تجھ سا نمودار کہاں ہے آرام مجھے سایۂ طوبیٰ میں نہیں ہے بتلاؤ کہ وہ سایۂ دیوار کہاں ہے لاؤ تو لہو آج پیوں دختر رز کا اے محتسبو دیکھو وہ مردار کہاں ہے فرقت ...

    مزید پڑھیے

    جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کی

    جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کی اور جان میں جان آئے ہے آئے سے کسو کی وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کی اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کی بجھنے دے ذرا آتش دل اور نہ بھڑکا مہندی نہ لگا یار لگائے سے کسو کی کیا سوئیے پھر غل ہے در یار پہ شاید چونکا ہے وہ زنجیر ہلائے سے کسو کی کہہ دو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5