Abdul Rahman Ehsan Dehlvi

عبدالرحمان احسان دہلوی

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر

عبدالرحمان احسان دہلوی کی غزل

    مرتے دم نام ترا لب کے جو آ جائے قریب

    مرتے دم نام ترا لب کے جو آ جائے قریب جی کو ٹھنڈک ہو تپ غم نہ مرے آئے قریب بوسہ مانگوں تو کہیں مجھ سے یہ بلوا کے قریب کس کا منہ ہے جو مرے منہ کے وہ منہ لائے قریب ہاتھ دوڑاؤں نہ کیوں جبکہ وہ یوں آئے قریب پاؤں پھیلاؤں نہ کیوں پاؤں جو پھیلائے قریب پاس آؤں تو کہے پاس ادب بھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    مانگو ہو ابھی دل مجھے نادان سمجھ کر

    مانگو ہو ابھی دل مجھے نادان سمجھ کر پھر دوں گا جواب اس کا مری جان سمجھ کر بچ جائیوں کمبخت مری بخت سیہ سے یاں آئیو تو اے شب ہجران سمجھ کر کیا کام مہ نو سے مجھے میں اسے ہر دم دیکھوں ہوں ترا عکس گریبان سمجھ کر رنگ اپنا ہوا سنتے ہی ملتانی کی مٹی تو کیجو سفر جانب ملتان سمجھ کر نو ...

    مزید پڑھیے

    ذات اس کی کوئی عجب شے ہے

    ذات اس کی کوئی عجب شے ہے جس سے سب واقعی عجب شے ہے واقعی عاشقی عجب شے ہے عاشقی واقعی عجب شے ہے جس کے دل کو لگی وہی جانے جان من دل لگی عجب شے ہے اس میں ہرگز نہیں ہے جائے سخن الغرض خامشی عجب شے ہے بے خودی گر ہو خود تو آ کے ملے اے خدا بے خودی عجب شے ہے اوس پہ مرتا ہوں وقت بوس و ...

    مزید پڑھیے

    نیم چا جلد میاں ہی نہ میاں کیجئے گا

    نیم چا جلد میاں ہی نہ میاں کیجئے گا نیم جانوں کا ابھی کام رواں کیجئے گا طاقت گرمیٔ خورشید قیامت ہے کسے تاب کی داغ جگر سے نہ فغاں کیجئے گا دل میں تم ہو نہ جلاؤ مرے دل کو دیکھو میرا نقصان نہیں اپنا زیاں کیجئے گا کہہ دو بقال پسر سے کہ مرا دل لے کر قصد اخذ دل اغیار نہ ہاں کیجئے ...

    مزید پڑھیے

    کس سے احوال کہوں اپنا میں اے یار کہ تو

    کس سے احوال کہوں اپنا میں اے یار کہ تو مل کے اغیار سے مجھ سے ہے بیزار کہ تو نہ میری بات کو پوچھے ہے نہ دیکھے ہے ادھر ایک دن یہ نہ کیا عاشق بیمار کہ تو کس طرح سے ہے بتا حال دل غمیں کچھ تو کیوں مئے غم سے ہے اس طرح سے سرشار کہ تو روز با دیدہ تر خاک بسر پھرتا ہے نہ رہا شہر میں اک کوچہ و ...

    مزید پڑھیے

    دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے

    دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے اے چشم دیکھ تجھ کو میں نے سجھا دیا ہے تیغ ستم سے میرا جو خوں بہا دیا ہے قاتل نے میرے دل کا یہ خوں بہا دیا ہے نقش قدم گلی کا تیری بنا دیا ہے کیوں کر اٹھوں کہ دل نے مجھ کو بٹھا دیا ہے اے چشم گر یہ زا ہے رونے کو تیرے زحمت رو رو کے ابر کو بھی تو نے رلا ...

    مزید پڑھیے

    درد دل میں ہوں سن اے یار ستم گار کہ تو

    درد دل میں ہوں سن اے یار ستم گار کہ تو تو ہوا چور تو پھر میں ہوں گنہ گار کہ تو تو وفادار ہے اے یار جنا کار کہ تو میں وفادار ہوں اے یار ہبہ کار کہ تو جام مے کس کے یہاں ہاتھ میں رہتا ہے مدام میں بھلا دختر رز سے ہوں گرفتار کہ تو تم ہو بد عہد نہ میں میں ہوں وفادار کہ تم میں یہ کہتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    دل تو حاضر ہے اگر کیجئے پھر ناز سے رمز

    دل تو حاضر ہے اگر کیجئے پھر ناز سے رمز ہیں ترے ناز کے صدقے اسی انداز سے رمز رمز و ایما و کنائے تجھے سب یاد ہیں یار ہم تو بھولے ہیں غم غمزۂ غماز سے رمز اپنی نافہمی سے میں اور نہ کچھ کر بیٹھوں اس طرح سے تمہیں جائز نہیں اعجاز سے رمز دل کو تو سہج میں لیوے گا یہ میں جان چکا یہی نکلی ...

    مزید پڑھیے

    پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ

    پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ شکست توبہ کی پھر ہے بہار اے واعظ نہ جان مجھ کو تو مختار سخت ہوں مجبور نہیں ہے دل پہ مرا اختیار اے واعظ انار خلد کو تو رکھ کے ہیں پسند ہمیں کچیں وہ یار کی رشک انار اے واعظ اسی کی کاکل پر پیچ کی قسم ہے مجھے کہ تیرے وعظ ہیں سب پیچ دار اے واعظ ہمارے درد ...

    مزید پڑھیے

    خفا مت ہو مجھ کو ٹھکانے بہت ہیں

    خفا مت ہو مجھ کو ٹھکانے بہت ہیں مرا سر رہے آستانہ بہت ہیں بہت دور ہے اپنے نزدیک تو بھی تجھے یاد کافر بہانے بہت ہیں بہانے نہ کر مجھ سے اے چشم گریاں ابھی اشک مجھ کو بہانے بہت ہیں مرے چشم و دل اور جگر سب ہیں حاضر تو خاطر نشاں رکھ نشانے بہت ہیں کشش دل کی ہی کام کرتی ہے ورنہ فسوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5