Abdul Rahman Ehsan Dehlvi

عبدالرحمان احسان دہلوی

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر

عبدالرحمان احسان دہلوی کی غزل

    نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے

    نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے نکل اے جان تو ہی وہ نہیں گھر سے نکلتا ہے جلا ہوں آتش فرقت سے میں اے شعلہ رو یاں تک چراغ خانہ مجھ کو دیکھ کر ہر شام جلتا ہے نہیں یہ اشک و لخت دل تری الفت کی دولت سے مرا یہ دیدہ ہر دم لعل اور گوہر اگلتا ہے کسی کا ساتھ سونا یاد آتا ہے تو روتا ...

    مزید پڑھیے

    غم یاں تو بکا ہوا کھڑا ہے

    غم یاں تو بکا ہوا کھڑا ہے فدوی ہے فدا ہوا کھڑا ہے ہلتا نہیں تیرے در سے یہ عشق مدت سے ملا ہوا کھڑا ہے خونیں کفن شہید الفت دولہا سا بنا ہوا کھڑا ہے ٹک گوشۂ چشم ادھر بھی کوئی کونے سے لگا ہوا کھڑا ہے دامن کا ہے گھیر گرد جاناں کیوں جی وہ گھرا ہوا کھڑا ہے یوں دل کو بغل میں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز

    تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز طائر جان کے یہ پر ہیں برائے پرواز یوں تو پر بند ہوں پر یار پروں پر میرے جو گرہ تیری ہے سو عقدہ کشائے پرواز ایک پرواز کی طاقت نہیں اس جا سے مجھے اور جو حکم ہو صیاد سوائے پرواز دیکھیو نامہ نہ لایا ہو کبوتر اس کا کچھ مرے کان میں آتی ہے صدائے ...

    مزید پڑھیے

    فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا

    فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا چراغ عشق کا ہرگز بجھا نہیں رہتا بغل میں رشک سے دل دل ربا نہیں رہتا خفا ہے یہ کہ تو مجھ سے خفا نہیں رہتا ہمیشہ حسن سن اے بے وفا نہیں رہتا کبھی زمانہ سدا ایک سا نہیں رہتا بجھی جو شمع تو پروانوں پہ ہوا روشن کہ بعد مرگ کوئی آشنا نہیں رہتا کہاں وہ گریہ ...

    مزید پڑھیے

    گلی سے تری جو کہ اے جان نکلا

    گلی سے تری جو کہ اے جان نکلا گریباں سے دست و گریبان نکلا تری آن پہ غش ہوں ہر آن ظالم تو اک آن لیکن نہ یاں آن نکلا یہی مجھ کو رہ رہ کے آتا ہے ارماں کہ تجھ سے نہ کچھ میرا ارمان نکلا مری آہ آتش فشاں دیکھتی ہے لیے گھر سے ہر آن قرآن نکلا مری جان شرط رفاقت نہیں یہ نکل جان تو بھی کہ ...

    مزید پڑھیے

    باغ میں جب کہ وہ دل خوں کن ہر گل پہنچے

    باغ میں جب کہ وہ دل خوں کن ہر گل پہنچے بلبلاتی ہوئی گلزار میں بلبل پہنچے صدمۂ شام اجل مجھ کو نہ بالکل پہنچے گر مری داد کو کل تک بھی وہ کاکل پہنچے دل بھی لے کر علم آہ مقابل پہنچا نیزہ بازان مژہ جب بہ تغافل پہنچے مہر کوچہ ترا جھاڑے ہے بہ جاروب‌ شعاع کہ اسی طرح بہم تجھ سے توسل ...

    مزید پڑھیے

    سن رکھ او خاک میں عاشق کو ملانے والے

    سن رکھ او خاک میں عاشق کو ملانے والے عرش اعظم کے یہ نالے ہیں بلانے والے یہ صدا سنتے ہیں اس کوچہ کے جانے والے جان کر جان نہ کھو کون ہے آنے والے چین تجھ کو بھی نہ ہو مجھ کو ستانے والے تو بھی ٹھنڈا نہ رہے جی کے جلانے والے کب ہیں اس دل سے بتاں ہاتھ اٹھانے والے یہ وہ کافر ہیں کہ مسجد ...

    مزید پڑھیے

    پوچھی نہ خبر کبھی ہماری

    پوچھی نہ خبر کبھی ہماری لی خوب خبر اجی ہماری ہم لائق بندگی نہیں تو بس خیر ہے بندگی ہماری اے دیدۂ نم نہ تھم تو ہرگز ہے اس میں ہی بہتری ہماری یاں تیری کمر ہی جب نہ دیکھیں پھر ہیچ ہے زندگی ہماری ہم جان چکے کہ جان کے ساتھ جاوے گی یہ جانکنی ہماری چلنے کا لیا جو نام تو نے بس جان ابھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ ادا مجھ سے ہوا اس ستم ایجاد کا حق

    نہ ادا مجھ سے ہوا اس ستم ایجاد کا حق میری گردن پہ رہا خنجر بیداد کا حق ناصحو گر نہ سنوں میں مری قسمت کا قصور تم نے ارشاد کیا جو کہ ہے ارشاد کا حق یاد تو حق کی تجھے یاد ہی پر یاد رہی یار دشوار ہے وہ یاد جو ہے یاد کا حق اپنی تصویر پہ صدقے ترے صدقے کر اسے اسی صورت سے ادا ہووے گا بہزاد ...

    مزید پڑھیے

    تو آج آئینہ رو مجھ پاس آ جا

    تو آج آئینہ رو مجھ پاس آ جا بہر صورت مجھے صورت دکھا جا تو آ اے آتش برق غم یار مرا یہ خرمن ہستی جلا جا مری آتی ہے بس نیند آئے تو آپ یہ اپنی چشم پوشی دیکھتا جا مری جاری ہیں آنسو آہ قاصد شتابی کہہ یہ اس کو ماجرا جا لکھا میں نے یہ اس یوسف کو کل خط عزیزا دلبرا نازک مزاجا رکھی ہے چاہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5