Abdul Rahman Ehsan Dehlvi

عبدالرحمان احسان دہلوی

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد، میر تقی میر کے متاخرین شعرا کے ہم عصر

عبدالرحمان احسان دہلوی کی غزل

    تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا

    تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا اٹھی ہیں بیٹھے بٹھائے یہ آفتیں کیا کیا لبوں پہ جان کا آنا یہ خواب کا جانا خیال لب میں ہیں تیری حلاوتیں کیا کیا دل اپنا تم کو دیا پھر رکھے وفا کی امید بیاں اپنی کروں میں حماقتیں کیا کیا زمیں میں شرم سے اس قد کی گڑ گیا ہے سرو ہوئی ہیں اس کو نہ ...

    مزید پڑھیے

    دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو

    دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو وضع یہ کیا ہے کہ نوکر رکھو تنخواہ نہ دو خوش ادا اور تو کیا تم سے توقع افسوس ایک گالی بھی مجھے آن کے تم آہ نہ دو بے مزہ ہو کے جو بوسے بھی دئے کیا ہے مزا وہ تو اک راہ محبت سے بہ اکراہ نہ دو یاد چشم بت مغرور دلائے ہے مجھے دوستو تم گل نرگس مجھے ...

    مزید پڑھیے

    چٹکیاں لی ہی کہ اٹھ بیٹھ جو مر جائے کوئی

    چٹکیاں لی ہی کہ اٹھ بیٹھ جو مر جائے کوئی اے ستم گر ترے ہاتھوں سے کدھر جائے کوئی کیوں کی گزرے گی نہ گزرو گے جو تم یار ادھر پس یہ مرضی ہے کہ بس جیسے گزر جائے کوئی مرے مرنے سے ترا شہرہ ہوا یا قسمت کہ بگڑ جائے کوئی اور سنور جائے کوئی ایک دم کا بھی بھروسا نہیں مانند حیات بحر ہستی میں ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے

    کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے مر کہا تو نے مرحبا میں نے کیوں صراحی مے کو دے پٹکا تو نے توڑا یا بے وفا میں نے ناتوانی میں یہ توانائی دل کو تجھ سے اٹھا دیا میں نے دے کے یہ تجھ کو یہ لیا کہ دیا گوہر بے بہا لیا میں نے کیوں خم مے کو محتسب توڑا کیا کیا میں نے کیا کیا میں نے کیوں نہ رک ...

    مزید پڑھیے

    کچھ طور نہیں بچنے کا زنہار ہمارا

    کچھ طور نہیں بچنے کا زنہار ہمارا جی لے ہی کے جاوے گا یہ آزار ہمارا کوچہ سے ترے کوچ ہے اے یار ہمارا جی لے ہی چلی حسرت دیدار ہمارا تو ہم کو اٹھا لیجیو اس وقت الٰہی جس وقت اٹھے پہلو سے دل دار ہمارا یارا ہے کہاں اتنا کہ اس یار کو یارو میں یہ کہوں اے یار ہے تو یار ہمارا ہم پادشہ ...

    مزید پڑھیے

    بس خاک قدم دیجئے تکرار بہت کی

    بس خاک قدم دیجئے تکرار بہت کی مٹی مری اس خاک نے ہی خوار بہت کی چڑ مجھ کو تجھے ریجھ کے تکرار بہت کی خوش رہ کہ خوشامد تری اے یار بہت کی ہرگز نہ گئی پیش نہ آیا مہ بے مہر ہر چند کہ زاری پس دیوار بہت کی لائی کشش دل ہی تمہیں تم نے تو ورنہ یہاں آنے میں اک عمر تلک عار بہت کی اس چشم نے ...

    مزید پڑھیے

    دل دیا تب کہ بہت زلف رسا نے چاہا

    دل دیا تب کہ بہت زلف رسا نے چاہا آپ فرماتے ہیں یوں اس کی بلا نے چاہا تا دم مرگ نہ ہوں تجھ سے مری جان جدا میں نے چاہا تھا ولیکن نہ خدا نے چاہا چل بسے دیکھتے ہی چال ادا کی ہم تو ہو وے قصہ ہی ادا تیری ادا نے چاہا گھر سے کس طرح سے یوں حضرت منعم نکلیں دی نہ بوبو نے اجازت نہ دوانے ...

    مزید پڑھیے

    غیر کے دل پہ تو اے یار یہ کیا باندھے ہے

    غیر کے دل پہ تو اے یار یہ کیا باندھے ہے ہے وہ اک باد فروش اور ہوا باندھے ہے بوالہوس جامۂ عریانٔی عشاق کو دیکھ تو گریبان سے کیوں اپنا گلا باندھے ہے یوں شرر چھڑتی ہیں جیسے کہ ہوائی ہے چھٹی اک سماں آہ مری تا بہ‌‌ سما باندھے ہے دل‌ سرگشتہ بھی تو ایک بلا میں ہے پھنسا کبھی کھولی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو

    دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو تا مشق سجدہ ہو مرے لوح جبین کو اے آہ دل جو جاوے تو عرش برین کو کہیو سلام عیسیٰ گردوں نشین کو بل بے شرار اشک کی گرمی کہ اب تلک اک آگ لگ رہی ہے مری آستین کو تھا میں کمین بوسہ میں بولے اسی لیے اشراف منہ لگاتے نہیں ہیں کمین کو جب میں ہنسوں گا آپ سے رو ...

    مزید پڑھیے

    ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا

    ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا چلن یہ چلتے ہو عاشق کی جان جانے کا قسم قدم کی ترے جب تلک ہے دم میں دم میں پاؤں پر سے ترے سر نہیں اٹھانے کا ہماری جان پہ گرتی ہے برق غم ظالم تجھے تو سہل سا ہے شغل مسکرانے کا قسم خدا کی میں کچھ کھا کے سو رہوں گا صنم جو ساتھ اپنے نہیں مجھ کو تو سلانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5