تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا
تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا اٹھی ہیں بیٹھے بٹھائے یہ آفتیں کیا کیا لبوں پہ جان کا آنا یہ خواب کا جانا خیال لب میں ہیں تیری حلاوتیں کیا کیا دل اپنا تم کو دیا پھر رکھے وفا کی امید بیاں اپنی کروں میں حماقتیں کیا کیا زمیں میں شرم سے اس قد کی گڑ گیا ہے سرو ہوئی ہیں اس کو نہ ...