Abdul Qadir Ahqar Azizi

عبدالقادر احقر عزیزی

عبدالقادر احقر عزیزی کی غزل

    ان کی آمد سے میں شاداں ہو گیا

    ان کی آمد سے میں شاداں ہو گیا آتے ہی ہر سو چراغاں ہو گیا دل نے آہستہ کہا مجھ سے یہی اب تو وصل جان جاناں ہو گیا عشق جو اس بے وفا سے ہو گیا دل کے بہلانے کا ساماں ہو گیا حسن جو دیکھا بت بیداد کا جو بھی تھا اس کا ثنا خواں ہو گیا اللہ اللہ حسن کا کہنا ہے کیا مہر و مہ بھی اس سے تاباں ہو ...

    مزید پڑھیے

    پر ہول ہے یہ راہ گزر دیکھتے چلئے

    پر ہول ہے یہ راہ گزر دیکھتے چلئے کٹتا بھی ہے یہ کیسے سفر دیکھتے چلئے یہ کشمکش شمس و قمر دیکھتے چلئے آہوں کا ذرا اپنی اثر دیکھتے چلئے عالم میں بہت دھوم نزاکت کی مچی ہے نازک ہے بہت ان کی کمر دیکھتے چلئے حال دل معشوق اور ہم پوچھنے جائیں اپنا ہی فقط زخم جگر دیکھتے چلئے یہ حسن کا ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو مرے دل سے کیا چاہتا ہوں

    نہ پوچھو مرے دل سے کیا چاہتا ہوں تمہاری وفا بے وفا چاہتا ہوں دھڑکتا ہے دل اور جگر بھی ہے مضطر ترا حسن میں دیکھنا چاہتا ہوں میں درد محبت کو دل میں چھپا کر پریشاں ہوں اس کی دوا چاہتا ہوں بہت زخم گہرا ہوا جا رہا ہے نگاہوں سے تیری شفا چاہتا ہوں تحمل سے باہر ہے یہ درد میرا بزرگوں کی ...

    مزید پڑھیے

    حسن جاذب نظر نہ ہو جائے

    حسن جاذب نظر نہ ہو جائے حال دل کا دگر نہ ہو جائے ڈر لگا ہے مجھے رقیبوں سے راز دل کی خبر نہ ہو جائے کھل نہ جائے یہ راز عشق کہیں زندگی درد سر نہ ہو جائے وصل گل کی اسی تمنا میں زندگانی بسر نہ ہو جائے جان جاں انتظار میں تیرے شام اپنی سحر نہ ہو جائے دل کو دھڑکا ہے تیری محفل میں غیر ...

    مزید پڑھیے

    راہ جینے کی بتاؤ تو کوئی بات بنے

    راہ جینے کی بتاؤ تو کوئی بات بنے حوصلہ دل کا بڑھاؤ تو کوئی بات بنے صرف اظہار محبت سے نہیں کام چلے ہاں اگر ساتھ نبھاؤ تو کوئی بات بنے دور سے دیدۂ امید کو ترساتے ہو جب مجھے پاس بلاؤ تو کوئی بات بنے نہ کرو دور سے دعوائے مسیحائی تم مجھ سے مردے کو جلاؤ تو کوئی بات بنے غیریت اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    گرویدہ جس کے حسن کا سارا جہان ہے

    گرویدہ جس کے حسن کا سارا جہان ہے کرتے ہیں جس سے عشق وہ اردو زبان ہے اللہ رے زبان کی کیا آن بان ہے اقبالؔ کی ہے روح تو غالبؔ کی جان ہے دلی کا مرثیہ ہو یا دل میں وفور غم دیکھیں کلام میرؔ کو کیا اس کی شان ہے سوداؔ اسی خیال میں دن رات محو تھے ان کا خیال تھا ابھی اردو جوان ہے وہ لطف وہ ...

    مزید پڑھیے

    تری ذات سے میں وفا چاہتا ہوں

    تری ذات سے میں وفا چاہتا ہوں میں تیری ہمیشہ بقا چاہتا ہوں بہت تیرے ناز و ادا میں نے دیکھے نئے ناز اب دیکھنا چاہتا ہوں مرے سامنے جان جاں تم رہو بس میں اس کے سوا اور کیا چاہتا ہوں شراب محبت سے مخمور ہو کر میں دن رات تجھ سے ملا چاہتا ہوں کنارہ ہے ناپید موج جفا ہے میں موج جفا سے بچا ...

    مزید پڑھیے